021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اپنی قبر بنانے کی وصیت / مرنے سے پہلےبنائی گئی قبر میں تدفین کی وصیت پوری کرنامشکل ہوتوکیاحکم ہے؟
61718/57وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

سوال:اپنی زندگی میں ہی مرنے سے پہلے اپنی قبر بنوا لینا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر کسی نے زبردستی اپنی قبر بنوا لی ، لیکن اس قبر میں کوئی خوفناک چیز پیدا ہو جائے اور دفن کرنا مشکل ہو تو مرنے کے بعد اس شخص کیلئے کیا حکم ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اپنی زندگی میں اپنے لئے قبر بنوانا جائز ہے ، لیکن اس قبر میں دفنانے کی وصیت پر عمل کرنا ضروری نہیں۔
حوالہ جات
"ويحفر قبرا لنفسه، وقيل يكره؛ والذي ينبغي أن لا يكره تهيئة نحو الكفن۔۔۔ وفي التتارخانية: لا بأس به، ويؤجر عليه، هكذا عمل عمر بن عبد العزيز والربيع بن خيثم وغيرهما." فتاوی ھندیۃ (166/1) "ومن حفر قبراً لنفسہ لا باس بہ۔" الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 221) " وكذا تبطل لو أوصى بأن يكفن في ثوب كذا أو يدفن في موضع كذا" البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 518) " ولو أوصى بأن يحمل بعد موته إلى موضع كذا ويدفن هناك ويبنى هناك رباط من ثلث ماله فمات ولم يحمل إلى هناك قال أبو بكر وصيته بالرباط جائزة، ووصيته بالحمل باطلة" واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب