03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسئلہ قفیز الطحان/کٹائی کی اجرت اسی فصل سے دینا
62144/57کھیتی باڑی اور بٹائی کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

ہمارے گاوں میں فصل کٹائی کے وقت کسان تھریشر والے سے اس طرح معاملہ کرتا ہے کہ ہماری فصل تھریشر کرلواور بیسواں یا پچیسواں حصہ تمہاراہوگا۔ اس طرح تھریشر والا وہ گندم تھریشر کرتا ہے اور اسے وعدہ کے مطابق گندم دے دیا جاتاہے۔ یہاں ایک مولانا صاحب نے فرمایا کہ اس طرح کرنا جائز نہیں جبکہ یہاں سب کسان اس طرح ہی کرتے ہیں۔ آپ صحیح رہنمائی فرما دیں تو مہربانی ہو گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تھریشر والے سے اس طرح معاملہ کرنا کہ بیسواں یا پچیسواں حصہ تمہارا ہوگا صحیح نہیں، کیونکہ اس طرح معاملہ کرنا "قفیز الطحان" کے زمرے میں آتا ہے جو کہ شرعا ممنوع ہے۔ اس معاملہ کی پہلی صحیح صورت یہ ہو سکتی ہے کہ تھریشر والے کو تھریشنگ کی اجرت میں پیسے دے دیے جائیں ، دوسری یہ کہ جتنا حصہ گندم کا لینا طے ہوا ہے اتنی گندم تھریشنگ سے پہلے تھریشر والے کو دے دیا جائے ، تیسری یہ کہ گندم کا مالک تھریشر والے سے تھریشر کی مزدوری کے طور پر معلوم مقدار یا تناسب کی گندم طے کرلے اور واضح طور پر یہ کہہ دے کہ آپ کی مزدوری اسی گندم سے دینا ضروری نہیں بلکہ میری مرضی ہے، اسی سے دوں یا دوسری گندم سے دوں ۔ اس کے بعد چاہے اسی گندم سے دیدے تو بھی جائز ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (4 / 444) "صورة قفيز الطحان أن يستأجر الرجل من آخر ثورا ليطحن به الحنطة على أن يكون لصاحبها قفيز من دقيقها أو يستأجر إنسانا ليطحن له الحنطة بنصف دقيقها أو ثلثه أو ما أشبه ذلك فذلك فاسد والحيلة في ذلك لمن أراد الجواز أن يشترط صاحب الحنطة قفيزا من الدقيق الجيد ولم يقل من هذه الحنطة أو يشترط ربع هذه الحنطة من الدقيق الجيد لأن الدقيق إذا لم يكن مضافا إلى حنطة بعينها يجب في الذمة والأجر كما يجوز أن يكون مشارا إليه يجوز أن يكون دينا في الذمة ثم إذا جاز يجوز أن يعطيه ربع دقيق هذه الحنطة إن شاء" الدرالمختار- (6 / 56) "( ولو دفع غزلا لآخر لينسجه له بنصفه ) أي بنصف الغزل ( أو استأجر بغلا ليحمل طعامه ببعضه أو ثورا ليطحن بره ببعض دقيقه ) فسدت في الكل لأنه استأجره بجزء من عمله والأصل في ذلك نهيه صلى الله عليه وسلم عن قفيز الطحان وقدمناه في بيع الوفاء۔ والحيلة أن يفرز الأجر أولا أو يسمى قفيزا بلا تعيين ثم يعطيه قفيزا منه فيجوز" حاشية ابن عابدين - (6 / 57) "قوله ( والحيلة أن يفرز الأجر أولا ) أي ويسلمه إلى الأجير فلو خلطه بعد وطحن الكل ثم أفرز الأجرة ورد الباقي جاز ولا يكون في معنى قفيز الطحان إذ لم يستأجره أن يطحن بجزء منه أو بقفيز منه كما في المنح عن جواهر الفتاوى قال الرملي وبه علم بالأولى جواز ما يفعل في ديارنا من أخذ الأجرة من الحنطة والدارهم معا ولا شك في جوازه"
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب