03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
معذور /قطروں کے مریض کی پاکی کا حکم
62350/57پاکی کے مسائلمعذور کے احکام

سوال

اگر کسی شخص کو پیشاب کے قطرے آ نے کی بیماری ہو ،سجدہ یا رکوع کرتے وقت قطروں کا نکلنا یا ویسے ہی چلتے پھرتے قطرے نکلتے ہوں تو کیا ہر نماز کےلئے کپڑے اور بدن صاف کرنا ہوتا ہے ؟ اس طرح کی بیماری میں قرآنِ مجید کو لے کر پڑھ سکتا ہے؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر یہ قطرے اس تسلسل سے گرتے ہوں کہ اس شخص کو ایک فرض نماز ادا کرنے کابھی موقع نہ ہو ، تو اس صورت میں یہ شخص معذور ہوگا ۔ایساشخص ہر نما زکیلئے وضو کرے گا اور پھراس نماز کے وقت کے اندر جتنی نمازیں، نفل وغیرہ چاہے پڑھ سکتاہے، جب تک کوئی اور ناپاکی پیش نہ آئی ہو۔ نماز کے لئے اس کے بدن اور کپڑے صاف کرنے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر اس کو یقین ہو کہ اگر کپڑے صاف کر لوں تو اتنا وقت مل سکتا ہے جس میں نما ز پوری ادا ہو سکے گی، تو اس صورت میں اس کے لئےکپڑے اور بدن کا صاف کرنا لازمی ہے،اور اگر نماز کے دوران ہی دوبارہ قطرے آنے کا خدشہ ہو تو پھر کپڑے اور بدن کا صاف کرنا ضروری نہیں ہے۔اسی طرح یہ شخص قرآن پا ک ہاتھ میں لےکر تلاوت بھی کر سکتا ہے۔
حوالہ جات
الاختيار لتعليل المختار - (ج 1 / ص 2) من به سلس البول، وانطلاق البطن، وانفلات الريح، والرعاف الدائم، والجرح الذي لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة، ويصلون به ما شاءوا، فإذا خرج الوقت بطل وضوءهم فيتوضئون لصلاة أخرى، والمعذور هو الذي لا يمضي عليه وقت صلاة إلا والحدث الذي ابتلي به موجود" الدر المختار للحصفكي - (ج 1 / ص 329) (وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه... (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لان الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر.. (وحكمه الوضوء) لا غسل ثوبه ونحو (لكل فرض) اللام للوقت كما في - لدلوك الشمس. (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالاولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه. الدر المختار للحصفكي - (ج 1 / ص 331) (وإن سال على ثوبه) فوق الدرهم (جاز له أن لا يغسله إن كان لو غسله تنجس قبل الفراغ منها) أي الصلاة (وإلا) يتنجس قبل فراغه (فلا) يجوز ترك غسله، هو المختار للفتوى
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب