021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
داڑھی کتروانے والے (منڈانے،کٹانے)کی اقتداء میں نماز کا حکم
62909/57نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

حافظ قرآن جو داڑھی کترواتا ہو، اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا درست ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جو امام یا حافظ ڈاڑھی منڈاتا ہو یا ایک مٹھی سے کم ڈاڑھی کو کتراتا ہو اس کی امامت مکروہ ہے ،نماز خواہ فرض ہو یا تراویح ، ایسے شخص کو اپنے اختیار سے امام بنانا درست نہیں ،البتہ اگر کہیں ایسا شخص امام مقرر ہو اور اس کو ہٹانا اپنے اختیار میں نہ ہواور قر ب وجوار میں کوئی صالح امام بھی میسر نہ ہو ،اور نماز تنہا پڑھنے کی نوبت آجائے ،تو جماعت نہیں چھوڑنی چاہئے ،بلکہ فضیلتِ جماعت کی خاطر اسی امام کی اقتداء میں نماز ادا کرلینی چاہئے۔
حوالہ جات
رد المحتار - (ج 4 / ص 240) ( قوله ويكره تنزيها إلخ ) لقوله في الأصل : إمامة غيرهم أحب إلي بحر عن المجتبى والمعراج ، ثم قال : فيكره لهم التقدم ؛ ويكره الاقتداء بهم تنزيها ؛ فإن أمكن الصلاة خلف غيرهم فهو أفضل وإلا فالاقتداء أولى من الانفراد البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي - (ج 2 / ص 435) وفي المجتبى: وهذه الكراهة تنزيهية لقوله في الاصل إمامة غيرهم أحب إلي. وهكذا في معراج الدراية. وفي الفتاوى: لو صلى خلف فاسق أو مبتدع ينال فضل الجماعة لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب