03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہاتھ پر کچھ الفاظ گدوانے(وشم) کا حکم
62910/57جائز و ناجائزامور کا بیانلباس اور زیب و زینت کے مسائل

سوال

میرے ماموں نے کئی سال پہلے اپنے ہاتھ پر کچھ الفاظ گدوائے تھے ، اب اسے معلوم ہو گیا ہے کہ یہ جائز نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس پر وضو صحیح ہو گا ؟ نیز اب تک جو نمازیں پڑھی ہیں اس کا کیا حکم ہے۔ کیا ان الفاظ کو ہاتھ سے مٹانا ضروری ہے ؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ جسم گودنااورگدائی کروانا ناجائز اور حرام عمل ہے،اور ایسے مردو عورت پر لعنت کی گئی ہے ،لہٰذا اس عمل سے اجتناب کرنا لازم ہے ،اور جسم کے جس حصہ کی گدائی کروائی ہےاُس سے اگر بآسانی اِسےدور کیا جاسکتاہوتو یہ رنگ زائل کرنا ضروری ہے۔ البتہ اگر رنگ اتنا پکا ہو گیا ہو کہ بغیر مشقت اور تکلیف کے زائل ہونا مشکل ہو تو وضو اور غسل کے لئے مانع نہ ہوگا، نیز اس طرح جتنی نمازیں ادا کی گئی ہیں و ہ صحیح ہیں۔
حوالہ جات
صحيح البخاري - (1 / 355) حدثنا سليمان بن حرب حدثنا شعبة عن عون بن أبي جحيفة قال رأيت أبي فقال إن النبي ﷺ نهى عن ثمن الدم وثمن الكلب وآكل الربا وموكله والواشمة والمستوشمة حاشية رد المحتار - (ج 1 / ص 356) حكم الوشم تنبيه مهم: يستفاد مما مر حكم الوشم في نحو اليد، وهو أنه كالاختضاب أو الصبغ بالمتنجس، لانه إذا غرزت اليد أو الشفة مثلابإبرة ثم حشي محلها بكحل أو نيلة ليخضر تنجس الكحل بالدم، فإذا جمد الدم والتأم الجرح بقي محله أخضر، فإذا غسل طهر لانه أثر يشق زواله لانه لا يزمل إلا بسلخ الجلد أو جرحه، فإذا كان لا يكلف بإزالة الاثر الذي يزول بماء حار أو صابون فعدم التكليف هنا أولى، وقد صرح به في القنية فقال: ولو اتخذ في يده وشما لا يلزمه السلخ
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب