021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آپریشن زدہ علاقہ میں تباہ شدہ گھرکانقصان وصول کرنے کے لئے رشوت دینا/نقصان زیادہ ظاہر کرنا
61751غصب اورضمان”Liability” کے مسائل متفرّق مسائل

سوال

میرا تعلق وزیرستان سے ہے۔ ہمارے علاقے میں کچھ عرصہ کےلیے فوج کی طرف سے آپریشن ہوا جس میں جانی و مالی نقصان ہوا جس کی وجہ سے تمام گھر تقریباً ختم ہوگئے ۔ اب اس علاقے میں متاثرین کو بلایا جارہا ہے تاکہ وہ اپنے گھر کی نشاندہی کرکے اپنے گھر کا معاوضہ لے سکیں، جس کی قیمت عمومی طور پرڈیڑھ لاکھ سے لے کر 30 لاکھ تک مل رہی ہے ۔ جو عوام کو ٹوکن کی صورت میں دی جارہی ہے۔ وزیرستان میں جس علاقے میں ہم رہ رہے ہیں اس میں ہزاروں کی تعداد میں گھر ہیں ۔ جس میں 43 گھروں کو سروے کرنا چھوڑ دیا اور یہ کہا کہ دوسرے محکمہ کے انڈر میں ہے ۔ ان43 گھروں کا سروے دوسرا محکمہ کریگا ۔ جب ہم نے دوسرےمحکمہ والوں سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ آپ کے گھروں کا سروے ہو جائے گا ۔ ہم نے 43 دن انتظار کیا سروے نہیں ہوا اب ایک تیسرا شخص آتا ہے اور یہ کہتاہے کہ میں نےمحکمہ والوں سے بات کی ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم فی سروے پر 60 ہزار روپے لیں گے اب وہ تیسراشخص یہ کہتا ہے کہ میں فی گھر پر 3 سے 6 سروے کرواتا ہوں اور فی سروے کی قیمت ہے ایک لاکھ 60 ہزار سے 4 لاکھ تک ۔ اور مجھے اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ ان دس سالوں میں ہمارا کتنا نقصان ہوا تھا ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا ہم اس شخص کوفی سروے پر 60 ہزار روپے اپنی رقم وصول کرنے کے بعد دے سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا یہ رشوت ہے یا سود کے زمرے میں آتا ہے؟ جائز یا نا جائز ؟ اس طرح مجھے جو رقم ملے گی اس کا کیا حکم ہے؟اور اس 43 گھروں کے لوگوں نے یہ اتفاق کیا کہ ہم اس تیسرے شخص کو فی سروے 60 ہزار روپے دیں گے اور اس تیسرےشخص کا یہ کہنا ہے کہ یہ رقم میں محکمہ کو دوں گا ۔ اب اگر ہم فی سروے 60 ہزار روپے نہ دیں تو ہمیں کچھ بھی نہیں ملے گا ۔ اب ہم کیا کریں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعاً نقصان کرنے والے سےحقیقی نقصان کے بقدر ہی بدل وصول کرنے کی اجازت ہے۔نقصان زیادہ ظاہر کر کے زیادہ وصول کرنا جائز نہیں۔ سروے کروانے سے حکومت کا مقصد حقیقی نقصان کا پتہ لگانا ہے ۔تاکہ اس کا ازالہ ہو سکے۔جو گھر عرفاایک ہی سمجھا جاتا ہو اس پر ایک سے زیادہ سروے کروانا دھوکہ ہے جو قطعاً جائز نہیں۔مذکورہ شخص کو سروے کروانے کی پیسے دینا رشوت ہونے کی وجہ سےشرعاً جائز نہیں۔ آپ کو چاہیے کہ آپ خود متعلقہ محکمہ سے رابطہ کریں اور سروے کروا کر حقیقی نقصان وصول کریں۔اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اس شخص کو اپنی طرف سے کچھ فیس دے کر فی گھر ایک سروے کروانے کا وکیل بنا سکتے ہیں۔البتہ اگر اس بات کا یقین ہے کہ ایک سروے سےحقیقی نقصان پورا نہیں ہوگا تو ایسی صورت میں حقیقی نقصان کی حد تک مزید سروے کرانے کی گنجائش ہے۔ نقصان بھول جانے کی صورت میں غالب گمان اور سروے کرنے والے افراد کے اندازے کا اعتبار ہوگا۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 178) (مادة 918) إذا هدم أحد عقار غيره كالحانوت والدار بغير حق فصاحبه بالخيار إن شاء ترك أنقاضه للهادم وضمنه قيمته مبنيا وإن شاء حط من قيمته مبنيا قيمة الأنقاض وضمنه القيمة الباقية وأخذ هو الأنقاض. ولكن إذا بناه الغاصب كالأول يبرأ من الضمان. واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب