021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر کی چیز کو استعمال کرنا
62032 جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب! السلام علیکم۔ "ز" کے 9 بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ "ز" کے بڑے بیٹے "ش" نے اپنے سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جائیداد بنائی اور اس کو ضبط سے بچانے کے لیے اپنے والد "ز" کے نام رجسٹر کروادیا۔ "ز" کی زندگی میں ہی "ش" کا انتقال ہوگیا۔جب تک "ش" زندہ رہا، وہ اس جائیداد سے ( جوکہ "ز" کے نام تھی) حاصل ہونے والی تمام آمدنی خود لے رہا تھا۔"ش" کے انتقال کے بعد "ز" کے دیگرتمام بیٹے اور بیٹی اس آمدنی کو آپس میں تقسیم کر رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ: جو حصہ اس جائیداد سے "ز" کے بچوں نے لیا ہے، کیا وہ لینا ان کے لیے حلال تھا یا حرام؟ اور اگر حرام تھا تو اب ان کے لیے کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

"ز" کے بچوں کا اس جائیداد میں شرعاً کوئی حق نہیں تھا۔ لیکن اگر "ش" کی طرف سے صراحۃً یا اشارۃً اجازت موجود ہو تو ان کے لیے اس جائیداد سے نفع اٹھانا جائز تھا۔اگر "ش" کی طرف سے اجازت موجود نہ تھی تو ان کے لیے اس سے کچھ لینا درست نہ تھا ، لیکن عموماً مشترکہ خاندان میں اس طرح سے چیزوں کے استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
حوالہ جات
لا يجوز التصرف في مال الغير بلا إذن، ولا دلالة (مجمع الضمانات: 143) كما يكون الإذن صراحة يكون دلالة أيضا (مجلة الأحكام العدلية: 188)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب