021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سال کے دوران حاصل ہونے والی رقم پر زکوٰۃ
61972زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

میرے چچا نے اپنا مکان چوبیس لاکھ روپے میں بیچا۔ ان سے مسجد کے امام صاحب نے کہا کہ آپ اس کی زکوٰۃ ادا کریں۔ وہ رقم میرے چچا کے اکاؤنٹ میں پڑی ہے۔ انہوں نے امام صاحب سے کہا کہ زکوٰۃ کےلیے تو مال پر سال گزرنا شرط ہے۔ آپ سے پوچھنا یہ تھا کہ اس رقم پر زکوٰۃ ابھی دینی ہوگی یا سال گزرنے کے بعد؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں آپ کے چچا پر اس رقم کی زکوٰۃ ابھی دینا لازم نہیں ہے بلکہ وہ اپنے مال کی زکوٰۃ جس وقت ادا کرتے ہیں اسی کے ساتھ ادا کریں گے۔ البتہ اگر ان کے پاس پہلے سے زکوٰۃ کے بقدر مال نہیں ہے تو اِس رقم پر ابھی سے ایک سال بعد زکوٰۃ لازم ہوگی۔
حوالہ جات
والحاصل أنه إذا قبض منه شيئا وعنده نصاب يضم المقبوض إلى النصاب ويزكيه بحوله، ولا يشترط له حول بعد القبض. (حاشية ابن عابدين:2/ 306) (وتجب في المستفاد المجانس ويزكيه مع الأصل) وهو ما يستفيده بالهبة أو الإرث أو الوصية لقوله - عليه الصلاة والسلام -: «اعلموا أن من السنة شهرا تؤدون فيه الزكاة، فما حدث بعد ذلك فلا زكاة فيه حتى يجيء رأس السنة» وهذا يدل على أن وقت وجوب الأصل والحادث واحد، وهو مجيء رأس السنة، وهذا راجح على ما يروى: «لا زكاة في مال حتى يحول عليه الحول» لأنه عام، وما رويناه خاص في المستفاد، أو يحمل على ما رواه على غير المجانس عملا بالحديثين، ولأن في اشتراط الحول لكل مستفاد مشقة وعناء، فإن المستفادات قد تكثر فيعسر عليه مراقبة ابتداء الحول وانتهائه لكل مستفاد والحول للتيسير، وصار كالأولاد والأرباح ; أما المستفاد المخالف لا يضم بالإجماع. (الاختيار:1/ 102) واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب