میرے والد صاحب نے میرے چچا کو اعتماد میں لیے بغیر اپنی بہنوں سے میراث میں ان کے جو حصے تھے، وہ ان بہنوں کی رضامندی سے خرید لیے تھے۔ اب میرے چچا کا کہنا ہے کہ میرے والد صاحب کو چچا سے پوچھنا ضروری تھا اور وہ نہ پوچھ کر گناہ گار ہوئے ہیں۔ کیا میرے چچا کا یہ کہنا درست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ کے والد اور ان کی بہنوں کے درمیان جو معاملہ ہوا تھا، اگر انہوں نے وہ معاملہ باہمی رضامندی سے کیا ہو تو اس صورت میں آپ کے والد کا آپ کے چچا سے پوچھنا شرعاً ضروری نہیں تھا، لہٰذا وہ آپ کے چچا سے نہ پوچھ کر گناہ گار نہیں ہوئے۔