67332 | نماز کا بیان | امامت اور جماعت کے احکام |
سوال
مسجد میں دوسری جماعت کروانے کا کیا حکم ہے؟مقیم اور مسافر دونوں کا علیحدہ علیحدہ مسئلہ واضح فرمادیں۔اکثر تبلیغ میں نکلنے والی جماعتیں دورانِ سفر عام مساجد میں اور تشکیل والی مساجد میں جماعت ہو جانے کے بعد دوسری جماعت کرواتی ہیں، برائے مہربانی اس صورت ِ حال کا تفصیلی حکم بیان فرمادیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اصول یہ ہے کہ اگر محلے كی ایسی مسجد ہوجس کا امام اور مؤذن متعین ہو اور محلے کے لوگ باقاعدہ اذان واقامت کے ساتھ جماعت کروا چکے ہوں تو ایسی مسجد میں دوسری جماعت کروانا مکروہِ تحریمی ہے۔خواہ وہ جماعت کروانے والے مسافر ہوں یا مقیم ہوں۔لہذا ایسی صورت میں اگر اس مسجد کے نماز کے لیے مخصوص حصے سے باہر اگر جماعت کا انتظام ہو سکے تو جماعت کروالی جائے،ورنہ مسجد میں تنہا پڑھ لی جائے۔
لیکن اگر کوئی مسجد محلے سے ہٹ کر عام راستے پر ہو اور اس كا امام ومؤذن مقرر نہ ہوتو اس میں دوسری جماعت بلا کراہت جائز ہے۔
حوالہ جات
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | متخصص | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب |