68837 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
امتحان میں تھوڑی بہت نقل لگا کر یا کسی طالب علم سے پوچھ کر پیپر حل کیا جائے تو اس سے جو ڈگری ملے یا بعد میں ملازمت تو یہ کس حد تک جائز اور حلال ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
امتحانات میں نقل کرنا خیانت ، دھوکہ دہی اور جھوٹ جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے کہ وجہ سے ناجائز ہے،اس پر اخلاص کے ساتھ توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔البتہ نقل کرکے حاصل کی گئی ڈگری پر نوکری کرنے کا حکم یہ ہے کہ اگر مذکورہ شخص اس ملازمت اور نوکری کی صلاحیت رکھتا ہو اور اس کے تمام امور دیانت داری کے ساتھ انجام دیتا ہو تو اس کی تنخواہ حلال ہوگی اور اگر وہ شخص اس ملازمت کے لیے اہل ہی نہیں ہے اور قانونا جو بنیادی اہلیت شرط ہے،وہ بھی اس کے پاس نہیں ہے اور جعلی کاغذات بنائے ہیں تو عقد ہی صحیح نہیں ہوگا،اور اگر اہل تو ہے، مگر دیانت داری سے کام نہیں کرتا ،تو اس بددیانتی کے بقدر تنخواہ حلال نہ ہوگی۔
حوالہ جات
قال اللہ تبارک وتعالی:إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا.(سورۃ النساء: 58)
وقال العلامۃ ابن کثیر رحمہ اللہ:إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمانات إلى أهلها، وإذا حكمتم بين الناس أن تحكموا بالعدل إن الله نعما يعظكم به إن الله كان سميعا بصيرا.يخبر الله تعالى أنه يأمر بأداء الأمانات إلى أهلها، وفي الحديث: أد الأمانة إلى من ائتمنك، ولا تخنمن خانك،(رواه أحمد وأصحاب السنن) وهو يعم جميع الأمانات الواجبة على الإنسان .
(مختصرتفسیر ابن کثیر:1/405)
وروی الإمام الترمذی رحمہ اللہ:عن أبي هريرة رضی اللہ عنہ ، أن رسول الله صلى الله عليه
وسلم، مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟، قال: أصابته السماء، يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، ثم قال: من غش فليس منا.(سنن ترمذی:1315)
وقال الإمام المرغینانی رحمہ اللہ:قال: والأجير الخاص الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة، وإن لم يعمل، كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم وإنما سمي أجير وحد؛ لأنه لا يمكنه أن يعمل لغيره؛ لأن منافعه في المدة صارت مستحقة له، والأجر مقابل بالمنافع، ولهذا يبقى الأجر مستحقا، وإن نقض العمل.(الھدایہ 3/243)
کذا قال مفتی رشید أحمد لدھیانوی رحمہ اللہ، أحسن الفتاوی:8/187،198
محمد عثمان یوسف
دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی
25جمادی الثانیۃ 1441ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عثمان یوسف | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |