70221 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے متفرق احکام |
سوال
زید مالک مکان اوربکرکرایہ دار ہے، دونوں میں ماہ اگست کے کرایہ کی ادائیگی کے بارے میں اختلاف ہوا، مالک مکان کہتا ہے کہ مجھے اگست کا کرایہ نہیں ملا اور میں نے عید قربان کے اخراجات کےپیش نظر کرایہ مانگا نہیں، جبکہ کرایہ دار کہتا ہے کہ میں نے اپنے بیٹے کو کرایہ دے کر بھیجا ہے ، جس پر مالک مکان کا کہنا ہے کہ وہ اگست کا نہیں، بلکہ ستمبر کا کرایہ ہے اور کرایہ وصولی کی کاپی میں بھی اگست کے کرایہ کی وصولی کا اندراج نہیں تو ایسی صورت میں شرعی حکم کیا ہے ؟ آیا اگست کا کرایہ ادا شمار ہوگا یا کہ کرایہ دارکو دوبارہ دینا پڑے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سؤال میں ذکر کردہ صورت میں کرایہ دار(بکر) مدعی ہے اور اس کے پاس اپنے مدعا پر کوئی شرعی ثبوت گواہ نہیں،جبکہ کرایہ اندراج کی کاپی کا ریکارڈ بھی اس کے خلاف ہے، لہذا اگرمالک مکان(زید) اپنی بات پر قسم اٹھائے تو اس کی بات کا اعتبار کیا جائے گا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 560)
(و) قيد باختلافهما في ثمن ومبيع لأنه (لا تحالف في غيرهما) لأنه لا يختل به قوام العقد نحو (أجل وشرط) رهن أو خيار أو ضمان (وقبض بعض ثمن والقول للمنكر) بيمينه. وقال زفر والشافعي: يتحالفان.
(قوله وقبض بعض ثمن) أو حط البعض أو إبراء الكل بحر والتقييد به اتفاقي، إذ الاختلاف في قبض كله كذلك وهو قبول قول البائع وإنما لم يذكره باعتبار أنه مفروغ عنه بمنزلة سائر الدعاوى كذا في النهاية بحر.
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۷صفر۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |