021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نانی نے نواسی کوگھربیچااورثمن کی رقم بیٹی کواخراجات کےیےدی توکیاحکم ہے؟
70308میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:میرےنانااورنانی کاایک گھرہے،ان کی دوبیٹیاں ہیں ایک میری والدہ جن کاانتقال ہوگیاہے،اورایک میری خالہ جوکہ حیات ہیں،میری والدہ کی تین بیٹیاں یعنی ہم تین بہنیں ہیں،میرے نانانانی کومالی مسائل کاسامنا تھا،جس کی وجہ سےمیری والدہ کے انتقال کےبعدنانی نے اپناآدھامکان خالہ کواورآدھاہمیں تقسیم کردیا،مکان کی قیمت اس وقت پچاس لاکھ تھی،اس وقت شرعی تقسیم کے معاملات نانی اورہم میں سے کسی بھی معلوم نہ تھے،تقسیم اس طرح ہوئی کہ خالہ کو25 لاکھ روپےدیے گئے تاکہ وہ نانانانی کے اخراجات کابندوبست کرسکے،تونانی نے وہ آدھاگھرہم یتیم بچیوں کوفروخت کردیا،اورہم سے پچیس لاکھ لے کرخالہ کودے دیے،آدھاگھرہم نے خریدلیا،اورآدھاگھر نانی کاحصہ سمجھ کردے دیا،اس واقعہ کوسات سال گزرگئےہیں،گھرکچھ قانونی مسائل کی وجہ سےابھی تک نانی کے نام ہے،کیونکہ یہ گھرجس سوسائٹی میں ہے وہاں سیل ڈیڈ کےبغیرٹرانسفرنہیں ہوتایعنی اس کوبیچناضروری ہے،اس سلسلے میں ہم نے کافی مرتبہ کارروائی کی ہے،مگرکچھ حل نہ ہوسکا،خیراس کاحل توکوئی وکیل بتادے گا۔ایک ملاقات جووکیل سے ہوئی اس نے بھی یہی کہاتھاکہ اس وراثت میں نواسیوں کاحصہ نہیں ہے،اس گھرکے جوپیسے 25 لاکھ ہمارے ہیں وہ خالہ ہمیں دیں گی۔

وضاحت:خالہ کی طرف سے سابقہ سوال میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی تھی کہ نانی نےآدھاگھرنواسیوں کوبیچاہے۔اس استفتاء میں خاص طورپریہ وضاحت کی گئی ہے۔

نانی نےبیٹی کو25لاکھ دیتےوقت کہاکہ یہ رقم تم کاروبارمیں لگاؤ اورہم(میاں بیوی)چونکہ ضعیف العمرہیں توہمارےاخراجات اسی سےپورےکرو۔7،8سال سے(بیٹی)بچیوں کی خالہ ہی والدین کے اخراجات اٹھارہی ہےاور(بیٹی کےبقول)یہ رقم ساری انہی اخراجات میں استعمال ہوئی  ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب نانی نےآپ نواسیوں کویہ آدھا گھربیچاہے،اوراس وقت اس کاثمن 25 لاکھ جوبن رہاتھا،وہ آپ لوگوں سے نانی نے وصول کرکے اپنی بیٹی کواخراجات کےلیےدےدیاہے،تویہ آدھاگھرشرعاآپ لوگوں کامملوک ہے،لہذانانی کے انتقال کی صورت میں اس حصےمیں میراث جاری نہیں ہوگی، بقیہ حصہ کی مالک نانی ہوں گی اوراس میں وراثت بھی جاری ہوگی۔

چونکہ نانی نےیہ رقم خالہ کودیتےوقت اس کی وضاحت بھی کردی تھی کہ اس رقم میں سےاخراجات پورےکرو،اورحسب ضرورت خرچ کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی،اس  لیےیہ 25 لاکھ خالہ کے پاس بطورامانت کےتھے،لہذااگران پیسوں میں سےکچھ رقم بچ گئی ہو تووہ واپس کرناضروری ہےورنہ اگرساری رقم خرچ ہوگئی ہےتوخالہ پریہ رقم واپس کرناضروری نہیں ہے۔

واضح رہےکہ شرعاجوآدھےگھرکاسوداہوچکاہے،اس سےبچیوں کی گھرمیں ملکیت ثابت ہوچکی ہے،اگرچہ گھرکاغذات میں مکمل طورپرنانی ہی کےنام پرہو۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب