021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نانی سے آدھاگھرخریدنےکےبعدنواسی اورخالہ نے آپس میں گھرتقسیم کرلیاتوکیاحکم ہے؟
70307میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

اگرزندگی میں یہ فیصلہ نہ ہوتوانتقال کے بعداس گھرکی شرعی تقسیم کیاہوگی جبکہ نانی کی ایک بیٹی  زندہ ہے دوسری بٹی(ہماری والدہ) اورنانی کےشوہر(ہمارے نانا)کاانتقال ہوچکاہے۔دوبھائی اورتین بہنیں زندہ ہیں۔

سوال یہ ہےکہ یہ فیصلہ جولاعلمی میں ہواہے وہ شرعاجائزہےیانہیں،کیونکہ نانی نانا اورخالہ اورہم سب کی رضامندی سے ہم نے اس گھرکوآدھاآدھاتقسیم کرلیاتھا،اب پتہ چلاہےکہ میری امی کےانتقال کےبعد اس گھرمیں ہماراحصہ نہیں تھا،اورخالہ اب ہمیں 25 لاکھ واپس دیں یاآج کی قیمت کے حساب سےگھرکی آدھی قیمت دیں واضح فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں آدھاگھرجومیراث کےحصےکےطورپربچیوں کودیاگیاتھاوہ تونانی کی ملک ہے،مگربقیہ آدھاگھرجوبچیوں کوبیچ دیاگیاتھاوہ بچیوں ہی کی ملکیت ہے،اورجوسوداہواتھااگرنانی یاخالہ میں سےکوئی اس سودےکوفسخ یاکینسل کرناچاہےتوشرعابچیوں کی رضامندی کےبغیراس سودےکوکینسل بھی نہیں کیاجاسکتا،ہاں اگرباہمی رضامندی سےسودےکااقالہ کرلیاتواس صورت میں نانی پرلازم ہوگاکہ 25لاکھ نواسیوں کوواپس کریں،ایسی صورت میں یہ مکمل  گھربدستورنانی کی ملکیت اورمیراث ہوگااوروفات کے وقت موجودورثہ کے اعتبارسے میراث تقسیم کی جائےگی۔

اس صورت میں خالہ کابھی میراث میں  حصہ ہوگااورخالہ کے ہوتےہوئے نواسی محرورم ہوں گی جیساکہ پہلے جواب میں تفصیل ذکر کی گئی ہے۔

لاعلمی میں جوفیصلہ کیاگیاہے،وہ اس حدتک تودرست ہےکہ نواسیوں نے آدھاگھرخریدکراس کاثمن دیدیاتوآدھاگھران کاہوگیا،البتہ دوسراآدھاحصہ جوخالہ کودیاگیاتھا(جیساکہ سابقہ استفتاء میں وضاحت کی گئی تھی)یہ تقسیم درست نہیں،یہ نانی کاہےاس میں نانی کی اجازت کےبغیر تصرف کااختیارنہ بیٹی کوہےنہ نواسیوں کو،ہاں اگر نانی نے اپنی بیٹی کوالگ سےبطورہبہ وتبرع دیدیاہوتوالگ حکم ہوگا۔

صورت مسئولہ میں چونکہ نانی کی طرف سےبیٹی کوآدھاگھرنہیں دیاگیا،اس لیےمذکورہ تقسیم درست نہیں،اوراس آدھی تقسیم کاشرعااعتبارنہیں،یہ آدھاگھرنانی کاہی ہے،کسی اورکواس میں نانی کی اجازت کےبغیر تصرف کااختیارنہیں ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب