03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمشنرکاکسی مفتی کوجمعہ کےجواز کااختیاردینا
70338نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

ایک عالم کےمطابق بوڑی ساغری{شکردرہ کوہاٹ} کےقریب قریب تمام گاوں کوملاکران کی آبادی تین ہزارہے اورآبادی کےتین ہزارہونےسےجمعہ جائزہوجاتاہے،حالانکہ بوڑی کی اپنی آبادی بہت کم ہے۔

جس مفتی نےفتوی دیاہےاگروہ کہےکہ مجھےکمشنرصاحب نےاختیاردیاہےکہ جہاں میں فتوی دوں دےسکتاہوں،حالانکہ کمشنرتومہینہ اورہفتہ بعدبھی تبدیل ہوجاتاہے،تواس کاکیاحکم ہے،اگرایسی بات ہےکہ ڈسٹرکٹ یاخطیب کےپااس ایسےاختیارات ہیں تواس صورت میں یہ خطیب صاحب ہرجگہ فتوی دےسکتاہےجہاں پرنمازجمعہ کی شرائط نہ ہوں،اوربلاضرورت وہاں نمازجمعہ شروع کرنےکےلیےفتوی دیدیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۵۔ہرجگہ جمعہ کے جوازکافتوی دینےیاکمشنر کی اجازت سےجمعہ جائزنہیں ہوجاتا،جمعہ کےجواز کےلیےضروری ہےکہ وہاں جمعہ کی شرائط پائی جاتی ہوں،البتہ ایسی جگہ جس کاقریہ کبیرہ ہونا  مختلف فیہاہویعنی بعض  کے نزدیک وہ قریہ کبیرہ سمجھی جاتی ہواوربعض کے نزدیک قریہ صغیرہ  ہویامصر/قریہ کبیرہ تونہ ہو،مگردوسرے ائمہ کے ہاں اس میں جمعہ جائزہو تووہاں حاکم،قاضی  یاکمشنر کی اجازت سےجمعہ جائزہوجائےگا،کیونکہ مختلف فیہ مسئلہ میں حکم حاکم رافع للخلاف ہوتاہے،لیکن اگروہ جگہ بااتفاق ائمہ اربعہ قریہ صغیرہ ہوتواس میں اذن امام یاکسی مفتی کےفتوی دینے سےبھی  جمعہ جائزنہیں ہوگا۔

 جمعہ کی اجازت کے لئے ضروری نہیں کہ حاکم یااس کانائب ہی اس کی اجازت دے،بلکہ اگرکسی جگہ کوئی حاکم عناد وغیرہ کی وجہ سے جمعہ کی اجازت نہ دے یاامام خودغیرمسلم ہوتووہاں مسلمان آپس میں اتفاق کرکے کسی ایک کوامام بناکربھی جمعہ اداءکرسکتے ہیں۔

صورت مسئولہ میں  چونکہ مذکورہ جگہ کےبارےمیں علاقےکےمعتبرعلماء کرام کا(قریہ کبیرہ یاصغیرہ ہونےمیں)اختلاف نہیں ہے،بلکہ اکثر علماء کی رائےکےمطابق یہ قریہ صغیرہ ہی ہے،اس لیےکسی ایک مفتی صاحب کی طرف سےجوازکےفتوی دینےسےجمعہ جائزنہ ہوگا۔

واضح رہےکہ اگرکمشنرعلاقےکےکسی معتبرعالم دین پراس کےعلم وتقوی کی وجہ سےاعتمادکرےاوراس کوجمعہ کااختیاردیدےتوکمشنر کی طرف سےاختیاردیناتودرست ہے،شرعااس میں کوئی حرج نہیں(جیسےاوپرتفصیل گزرچکی ہے)لیکن مفتی صاحب کی طرف سےجوازکافیصلہ اسی وقت معتبرہوگا،جب جمعہ کی شرائط پائی جائیں یاقریہ کبیرہ یاصغیرہ ہونےمیں اختلاف پایاجاتاہو(صرف مفتی صاحب کافتوی قابل عمل اورقابل اعتبارنہ ہوگا)

حوالہ جات
"رد المحتار" 6 / 41:وفي القهستاني : إذن الحاكم ببناء الجامع في الرستاق إذن بالجمعة اتفاقا على ما قاله السرخسي وإذا اتصل به الحكم صار مجمعا عليه فليحفظ۔
" رد المحتار" 21 / 431:وأما الأمير فمتى صادف فصلا مجتهدا فيه نفذ أمره كما قدمناه عن سير التتارخانية وغيرها فليحفظ .
 " الهندية" 4 / 300:ولو تعذر الاستئذان من الإمام فاجتمع الناس على رجل يصلي بهم الجمعة جاز ، كذا في التهذيب
 "الھدایۃ"1 / :151ولایجوز اقامتھاالاللسلطان اولمن امرہ للسلطان لانھاتقام بجمع عظیم وقدتقع المنازعۃ فی التقدیم والتقد م ۔
" رد المحتار" 2 / 144:فلوالولاۃ کفارایجوزللمسلمین اقامۃ الجمعۃ،ویصیر القاضی قاضیابتراضی المسلمین ،ویجب علیہم ان یلتمسواوالیامسلما۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

02/ربیع الاول1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب