03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کے کرائے پر دیے ہوئے گھر کے کرائے کا حکم
70446میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرا بیٹا وقاص طارق، میری بہو ندا وقاص، میری پوتی آئمہ وقاص اور میرا پوتا عالیان وقاص لاہور سے کراچی آتے ہوئے پی آئی اے کے طیارہ حادثے میں شہید ہو گئے تھے۔ میرا بیٹا وقاص اور بہو ندا دونوں ملازمت کرتے تھے۔ لاہور شفٹ ہونے سے پہلے میرے بیٹے نے اپنا کراچی کا فلیٹ کرائے پر دیا تھا جس کا کرایہ اس کی شہادت کے بعد اس کے سسر وصول کر رہے ہیں۔ کیا یہ طریقہ درست ہے؟ اس کرائے پر کس کا حق ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی شخص کی وفات کے بعد اس کا مال اس کے ورثاء کا حق ہوتا ہے۔ لہذا سوال میں مذکور صورت میں یہ فلیٹ بیٹے کے ورثاء کا حق ہے اور اس کے کرائے کے حق دار بھی بیٹے کے ورثاء ہی ہیں۔ بیتے کے سسر کے لیے اس فلیٹ کا کرایہ وصول کرنا جائز نہیں ہے اور اب تک جتنا کرایہ وصول کر چکے ہیں وہ ورثاء کو لوٹانا لازم ہے۔

حوالہ جات

۔۔

محمد اویس پراچہ           

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 17/ ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب