021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مالک مکان اور ڈیلرکی مشترکہ عمارت کے منافع کی تقسیم
70499شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

کسی شخص کا ایک مکان ہے جس کی بلڈنگ پرانی ہے،ایک ڈیلر نے اسے کہا کہ مکان کو اگر اسی طرح بیچیں گےتو کم دام میں بکے گا،اگر اسکو گرا کر نیا بنا کر بیچتے ہیں تو دام کافی مل سکتے ہیں ۔مالک اور اس ڈیلر کے درمیان معاہدہ ہوا ،مکان کی ملبے سمیت قیمت لگائی گئی،وہ بیس لاکھ بنی ۔مکان کو گرا کر نیابنایا گیا اور جو مکان کا ملبہ تھا وہ بھی اسی مکان پر لگایا گیا اور اس مکان پر پہلے ملبے کے علاوہ مزید دس لاکھ خرچہ ہوااور یہ خرچہ مالک کے علاوہ ڈیلر نے کیا ۔اب مکان کو بنا کر فروخت کیا گیا،حاصل شدہ قیمت سے پہلے مالک کو اسکے بیس لاکھ روپے ادا کیے گئے اور ڈیلر نے جو دس لاکھ خرچ کیا تھا،وہ بھی اس سےنکال لیا گیا،اب جو روپے بچے اسکو ڈیلر نے اور مالک نے نصف نصف تقسیم کر لیا۔کیا یہ تقسیم جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ شرکت فاسدہ ہے کہ شرکت ملک ہونے کے باوجود اسمیں منافع کی برابرتقسیم شرط قرار پائی ہے جبکہ شرکت ملک میں منافع کی تقسیم ملکیت کے بقدر ہوتی ہے،لہذا شرکت فاسدہ کے حکم کے مطابق اس صورت مسؤولہ میں منافع دونوں حضرات کے درمیان بقدر ملک تقسیم ہونگے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 326)
(والربح في الشركة الفاسدة بقدر المال، ولا عبرة بشرط الفضل)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 326)
(قوله: والربح إلخ) حاصله أن الشركة الفاسدة إما بدون مال أو به من الجانبين أو من أحدهما، فحكم الأولى أن الربح فيها للعامل كما علمت، والثانية بقدر المال، ولم يذكر أن لأحدهم أجرا؛ لأنه لا أجر للشريك في العمل بالمشترك كما ذكروه في قفيز الطحان والثالثة لرب المال وللآخر أجر مثله (قوله فالشركة فاسدة) ؛ لأنه في معنى بع منافع دابتي ليكون الأجر بيننا فيكون كله لصاحب الدابة؛ لأن العاقد عقد العقد على ملك صاحبه بأمره، وللعاقد أجرة مثله؛ لأنه لم يرض أن يعمل مجانا فتح.
[تنبيه] لم يذكروا ما لو كانت الدابة بين اثنين دفعها أحدهما للآخر على أن يؤجرها ويعمل عليها على أن ثلثي الأجر للعامل والثلث للآخر وهي كثيرة الوقوع، ولا شك في فسادها؛ لأن المنفعة كالعروض لا تصح فيها الشركة، وحينئذ فالأجر بينهما على قدر ملكهما، وللعامل أجر مثل عمله، ولا يشبه العمل في المشترك حتى نقول لا أجر له؛ لأن العامل فيما يحمل وهو لغيرهما تأمل. وتمامه في حواشي المنح للخير الرملي ويأتي قريبا ما يؤيده

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۱ربیع الاول۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب