021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
“The end”اور”یہ رشتہ اب نہیں رہا”سے طلاق
70505طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میری بیگم ناراض ہوکر اپنے والدین کے گھر چلی گئی ہے،میں نے ایک مرتبہ موبائل پر اسے ttt لکھ کر بھیجا،پھر کچھ دنوں کے بعد “the endلکھ کر بھیجا،پھر کچھ دنوں کے بعد لکھ کر بھیجا:

 “Jis se milna h jakey mil ,Ku ke ye rishta ab nai raha”

تینوں مرتبہ یہ سب لکھنے کا مقصد صرف ڈرانا تھا،ان الفاظ کو لکھتے وقت طلاق کی نیت نہیں تھی،سوال یہ ہے کہ کیا طلاق واقع ہوگئی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ آپ نے مذکورہ الفاظ “the endاور

“Jis se milna h jakey mil ,Ku ke ye rishta ab nai raha”

طلاق کی نیت سے نہیں بولے تھے،اس لیے ان جملوں سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

حوالہ جات
"البحر الرائق " (3/ 328):
"وفي البزازية طلبت منه الطلاق فقال: لم يبق بيني وبينك عمل لم تطلق إلا أن ينوي به النكاح وينوي به إيقاع الطلاق فحينئذ يقع".
"الفتاوى الهندية "(1/ 375):
"ولو قال لها لا نكاح بيني وبينك أو قال لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى ولو قالت المرأة لزوجها لست لي بزوج فقال الزوج صدقت ونوى به الطلاق يقع في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في فتاوى قاضي خان".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

21/ربیع الاول1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب