021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سم کمپنی کی جانب سے ایڈاونس دیے جانے کا حکم
70603اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سم کمپنی سے جو ایڈوانس لیا جاتا ہے اور زیادتی کے ساتھ واپس کیا جاتا ہے ،کیا یہ سود شمار ہوگا؟اگر سود ہے تو اس کا کوئی اور حل ہے؟ وضاحت فرمادیں !

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی جو ایڈوانس رقم دے کر بعد میں کچھ اضافے کے ساتھ کاٹتی ہے وہ سود کے زمرے میں نہیں آتا ،بلکہ ضرورت ہو تو لینا درست ہے؛اس لیے کہ کمپنی کے ساتھ معاملہ اجارہ کا ہوتا ہے جو عام طور پر پیشگی اجرت پر ہوتا ہے،لہذا اجرت بھی کم ہوتی  ہے ،اور جب سروس پہلے حاصل کرکے ادائیگی بعد میں کی جاتی ہے تو اجرت(سروس چارجز)زیادہ لیے جاتے ہیں،لہٰذا یہ سود نہیں۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:وتجوز بمثل الأجرة أو بأكثر أو بأقل بما يتغابن فيه الناس لا بما لا يتغابن.( الدر المختار وحاشية ابن عابدين :6/ 27)
و فی مجلۃ الاحکام: الإجارة في اللغة بمعنى الأجرة وقد استعملت في معنى الإيجار أيضا وفي اصطلاح الفقهاء بمعنى بيع المنفعة المعلومة في مقابلة عوض معلوم. . .. إذا شرط تأجيل البدل يلزم على الآجر أولا تسليم المأجور وعلى الأجير إيفاء العمل. والأجرة لا تلزم إلا بعد انقضاء المدة التي شرطت.(مجلۃ الاحکام العدلیۃ،المادۃ:405،474)

محمد عثمان یوسف

     دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

    3 ربیع الثانی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عثمان یوسف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب