021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
راستہ کی توسیع کی خاطر مسجدکاکچھ حصہ خارج کرنا
70701وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

 کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ زیدنے عمروکے ساتھ کھیت کی تبدیلی کے وقت وعدہ  کیاتھا کہ میں آپ کوراستہ دوں گا،زیدنے تبدیلی سے پہلے مسجدبنادی،اب عمر جب تعمیرکرنے لگاتوراستہ کامطالبہ کیا،جب راستہ بناناشروع کیاتووہ مسجد کے کچھ حصہ سے ہوتاہواگزرتاہے تواب مسئلہ یہ آگیا کہ مسجدتوکاٹناجائزنہیں اورنہ کاٹے توراستہ نہیں بنتا،عمرواس کاعوض دینے کوبھی تیارہے۔

کیاراستہ کی توسیع کی خاطر(گاڑی وغیرہ گزرسکے)مسجدسے اس کاکچھ حصہ لینادرست ہے یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مفتی بہ قول کے مطابق جوجگہ ایک دفعہ مسجدشرعی کے حکم میں آجائے وہ جگہ تاقیامت مسجدکے حکم میں رہتی ہے،اس کےکسی حصہ کوکسی بھی وجہ سےمسجدیت سے نکالناجائزنہیں،لہذاصورت مسؤلہ میں اگریہ مسجد باقاعدہ شرعی مسجدہے،محض مصلی نہیں ہے (یعنی زیدنے اس کووقف کرکےلوگوں کواس میں نمازپڑھنے کی اجازت دیدی ہے)راستہ کی توسیع کی خاطرمسجدکے کسی حصہ کومسجدسے خارج کرناجائزنہیں۔

حوالہ جات
فی رد المحتار (ج 17 / ص 304):
 لو جعل الطريق مسجدا يجوز لا جعل المسجد طريقا لأنه لا تجوز الصلاة في الطريق فجاز جعله مسجدا ، ولا يجوز المرور في المسجد فلم يجز جعله طريقا ا هـ ولا يخفى أن المتبادر أنهما قولان في جعل المسجد طريقا بقرينة التعليل المذكور ، ويؤيده ما في التتارخانية عن فتاوى أبي الليث ، وإن أراد أهل المحلة أن يجعلوا شيئا من المسجد طريقا للمسلمين فقد قيل ليس لهم ذلك وأنه صحيح
البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي - (ج 12 / ص 193)
وبه علم أن الفتوى على قول محمد في آلات المسجد، وعلى قول أبي يوسف في تأبيد المسجد۔

۔۔۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب