70726 | نکاح کا بیان | جہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان |
سوال
محترم جناب مفتی صاحب دامت برکاتہم!میں ایک مسئلےکاحل شریعت کےاصول کےمطابق معلوم کرناچاہتی ہوں۔
ایک لڑکی شوہراورباقی گھروالوں کی غیرموجودگی میں اپنےگھروالوں کوکال کرکےبلاکران کےساتھ چلی گئی اوراپنےساتھ تمام زیورات،تمام نقدروپیہ،اپنےتمام کڑےاورضرورت کاسامان اپنی دوسال کی بچی اوراس کاتمام ضرورت کاسامان وغیرہ لےکرچلی گئی،شوہرکواس نےایک دوکالز کی جووہ آفس میں مصروفیت کی وجہ سےاٹھانہ سکا،پھرایک میسج کردیاکہ میں امی کےگھرجارہی ہوں۔
شوہرنےجب میسج دیکھاتووہ کالزکرتارہا،لیکن اس لڑکی نےکالزاٹینڈنہیں کی اوراپنےوالدین ایک خالہ اورایک ماموں کےساتھ چلی گئی۔
شوہرآفس سےفوراگھرآیااوراپنے گھروالوں سےرابطہ کیاتوان سب کوبھی کچھ معلوم نہیں تھا۔پھروہ اپنےتینوں بھائیوں کےساتھ لڑکی کےوالدین کےگھرگیا،وہاں لڑکی کےخالو،ماموں اورکئی لوگ موجودتھے،ان سےبات کرنےکی کوشش کی توان لوگوں نےکافی غیرمہذب زبان استعمال کی اورلڑکےکےبھائیوں کوگھرمیں گھسنےنہیں دیا۔
آخرکارلڑکےنےاپنی بیوی سےبات کرنےکی کوشش کی تواس کےخالونےمنع کردیاپھراس نےلڑکی سےپوچھاکہ تم میرےساتھ چلوگی میں تمہیں لینےآیاہوں،تواس لڑکی نےاس کےساتھ چلنےسےصاف انکارکردیاپھرلڑکااپنےبھائیوں کےساتھ واپس آگیا۔اس کےبعدپانچ ماہ کاعرصہ ہوگیا،اس دوران لڑکےگھروالوں کی طرف سےبات چیت کی بہت کوشش کی گئی،لیکن اس لڑکی نےگااس گھرمیں آنےسےصاف انکارکردیا۔اورصرف نان نفقہ اورخرچےکامطالبہ ہے۔اس کےلیےانہوں نےکورٹ میں بھی کیس کردیاہے۔برائےمہربانی یہ بتادیجیےکہ بیوی نے اپنی چندچیزیں جواس گھرمیں رہ گئی ہیں ان کامطالبہ کیاہے،اس کاکیاحکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیوی کی جوچیزیں شوہرکےگھرمیں رہ گئ ہیں،اگروہ شوہرکی طرف سےنہیں دی گئیں،بلکہ بیوی کی ذاتی ہیں،یاشوہرکی طرف سےدی گئی ہیں،لیکن عام طورپرعرف میں ان چیزوں کوبیوی کی ملکیت سمجھاجاتاہےتوشرعابھی وہ بیوی کی ملکیت سمجھی جائیں گی، شوہرواپس نہیں لےسکتا،کیونکہ شوہرہبہ میں رجوع بھی نہیں کرسکتا(بیوی کوچیزہبہ کرکےواپس نہیں لےسکتا)اس لیےایسی صورت میں بیوی کوان چیزوں کےواپس لینے(مطالبہ)کاحق ہوگا۔
حوالہ جات
"رد المحتار " 24 / 52:
( ويمنع الرجوع فيها ) حروف ( دمع خزقه ) يعني الموانع السبعة الآتية۔۔۔
"رد المحتار" 24 / 71:
( والزاي الزوجية وقت الهبة فلو وهب لامرأة ثم نكحها رجع ولو وهب لامرأته لا ) كعكسه ۔
الشرح
( قوله كعكسه ) أي لو وهبت لرجل ثم نكحها رجعت ولو لزوجها ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
13/ربیع الثانی 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |