021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدکاقرضہ کیسےاداء کیاجائے؟
70862میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

اگرباپ کےاوپرقرضہ ہےاوروہ اداء کرنےسےقاصرہےتوبیٹوں کےلیےکیاحکم ہے؟باپ کی حیات میں بھی اور وفات کےبعد بھی،اگراس کی بیٹیوں کی وراثت میں سےقرض کی ادائیگی کرناچاہیں تو شریعت کاکیاحکم ہے۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والدکےاوپرقرضہ ہواوروہ زندگی میں اداء کرنےسےقاصر ہو،توبیٹوں کوچاہیےکہ والد کی زندگی میں ہی والدکاقرضہ بطورتبرع اداء کردیں،بیٹوں پریہ ادائیگی شرعالازم نہیں،بلکہ بطور تبرع اوراحسان  کےہوگی۔

اگرزندگی میں والدبھی نہ دےسکااوراولادنےبھی قرضہ اداء نہ کیا،اسی دوران خدانخواستہ والدکابھی انتقال ہوگیاتو پھروالدکاجتناوراثت کامال ہے،اس میں سےتجہیز وتکفین کابندوبست کرنےکےبعدپہلےوالدکاقرضہ اداء کیاجائےگا۔

واضح رہےکہ  شرعامیت کےمال سےچارقسم کےحقوق متعلق ہوتےہیں:

سب سےپہلےتجہیزوتکفین کاانتظام کیاجاتاہے،دوسرےنمبرپراگرمیت پرکسی کاقرضہ ہوتووہ اداء کیاجاتاہے،تیسرےنمبر پراگرمیت نےاپنےمال سے وصیت کی ہےتواس کوتہائی مال تک پوراکیاجاتاہے،اس کےبعدورثہ میں میراث  کےحصوں کےمطابق میراث تقسیم کی جاتی ہے۔

خاص بیٹیوں کی وراثت سےقرض کی ادائیگی کرنااوران کووالدکی میراث سےمحروم کرناشرعادرست نہیں،یہ بہت بڑاگناہ ہے،قرض کی ادائیگی تووراثت کی تقسیم سےپہلےکی جاتی ہے۔

حوالہ جات
"السراجی فی المیراث "5،6 : الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقضی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

11/جمادی الاولی  1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب