021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شادی میں لڑکی والوں کادعوت کرنااوربارات کااس میں شریک ہونا
71093نکاح کا بیانولیمہ کا بیان

سوال

 شادی کےموقع پرلڑکی والوں کامکمل دعوت کاانتظام کرکےلوگوں کواس میں شرکت کی دعوت دینااورپھر لڑکے والوں کاآکربارات کی شکل میں اس دعوت میں شریک ہونا،جن میں خواتین بھی شامل ہوں ،کیالڑکی والوں کا اس طرح کی دعوت کرنااوربارات کاوہاں کھاناکھاناجائزہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 نکاح کےموقع پردوہی تقریبات شریعت میں منقول ہیں۔ایک عقدنکاح کی تقریب اور دوسرےولیمہ کی جس میں حاضرین اورماحضردونوں محدودہوں۔باقی نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے کھانے کا انتظام  کا ثبوت   کسی صحیح حدیث سے نہیں ہے،اس لیے اس طرح کی دعوت کرنا  ولیمہ کی طرح سنت نہیں  ہے، ہاں اگر کوئی نمود ونمائش سے بچتے ہوئے،  کسی قسم کے مطالبہ اوردباؤ کے بغیر اپنی خوشی ورضا  سےموقع پرموجودرشتہ داروں اور مہمانوں کوکھانا کھلائے تو  یہ مہمانوں کا اکرام ہے،لیکن اگرلڑکی والےاپنی عزت بچانےکےلیےاس کو لازم سمجھیں اوراپنی ناک بچانےکے لیے قرضے لیے جاتے ہوں،دوردرازسےمہمان بلاکرحیثیت سےزیادہ خرچہ کیاجاتاہو،تو ایسی دعوت کرنااوراس میں جائز نہیں  ہوگا ۔

حوالہ جات
"عن يحيى بن العلاء الرازي، عن عمه شعيب بن خالد، عن حنظلة بن سبرة بن المسيب بن نجية، عن أبيه، عن جده، عن ابن عباس، قال: كانت فاطمة تذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم فلا يذكرها أحد إلا صد عنه حتى يئسوا منها، ............ثم دعا بلالا، فقال: «يا بلال، قد زوجت ابنتي ابن عمي، وأنا أحب أن يكون من سنة أمتي الطعام عند النكاح فائت الغنم، فخذ شاة وأربعة أمداد - أو خمسة - فاجعل لي قصيعة لعلي أجمع المهاجرين والأنصار، فإذا فرغت منها فائذني بها» فانطلق ففعل ما أمره، ثم جاء بقصعة فوضعها بين يديه، فطعن رسول الله صلى الله عليه وسلم في رأسها ثم قال: ادخل علي الناس زفة زفة ولا تغادرن زفة إلى غيرها - يعني إذا فرغت من زفة لم تعد ثانية - فجعل الناس يردون كلما فرغت زفة وردت أخرى، حتى فرغ الناس، ثم عمد النبي صلى الله عليه وسلم إلى فضل منها فثفل فيها وبارك، وقال: " يا بلال احملها إلى أمهاتك، وقل لهن: كلن وأطعمن من غشيكن "، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم قام حتى دخل على النساء فقال: «إني زوجت ابنتي ابن عمي، وقد علمتن منزلتها مني، وأنا دافعها إليه فدونكن ابنتكن»
( المعجم الكبيرللطبرانی132/24:)
یہ روایت اگرچہ ضعیف ہےکیونکہ اس میں یحی بن العلاءالرازی متروک الحدیث ہے،مگرکم ازکم اس سےجوازتوثابت ہوتاہی ہے۔

ذیشان گل بن انارگل

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

26جمادی الاولی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذیشان گل بن انار گل

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب