021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بھائی کا دوسری کی زمین کاشت کرکے اس کی آمدنی سے ایک اورزمین خریدنا
81524تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

میرے والد صاحب نے ہمارے چھ بھائیوں کو زمین بانٹ دی،مجھ سےجو میرے بڑے بھائی ہیں انہوں نے میرے دو بھائیوں کی زمین خریدلی، ہر بھائی الگ الگ رہتا ہے،میری زمین کا حصہ میرا بڑا بھائی گزشتہ تقریباًتیس سالوں سے یعنی کہ ہمارے تقسیم کے بعد سے کاشت کر رہاہے، ان کی اپنی زمین زمین بنجر ہے، ایک دن بھی اپنی زمین انہوں نے کاشت نہیں کی اورایک روپیہ بھی انہوں نے اس سے نہیں کمایا،میرے ہی زمین کو کاشت کرکے اس کی آمدنی سے انہوں نے دو بھائیوں کا حصہ خریدا اوردیگرزمین بھی خریدی، ان زمینوں پر بوراورشمسی وغیرہ لگاہوا ہے،اس سلسلے میں اسلامی شریعت کے رو سے اب اگر میں چاہوں کہ ہم دونوں زمینوں کو تقسیم کریں تو مجھے ان سے حصہ ملے گا یانہیں ؟ اوردوسرا میں نے شہر میں ایک پلاٹ اورایک دکان لیاہے اس میں میرے بھائی کو حصہ ملے گا ؟برائے مہربانی شرعی حکم سے آگاہ فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

      اگرآپ کے والدصاحب نے ہربیٹے کو زمین الگ لگ کرکے اس کے قبضہ میں دیدی تھی اورآپ  اورآپ کےبڑے بھائی کی زمین بھی ایک دوسرے سے الگ الگ  کردی گئی تھی،مشترک نہیں تھی اورپھراگرآپ کے بھائی نے آپ کی زمین آپ کی اجازت سے اپنے لیے کاشت کرکےاس سے آمدنی حاصل کی ہےاورپھر اس سے دوبھائیوں کی زمین اپنے لیے خریدی ہے تو پھر یہ زمینیں صرف ان کی ہیں، آپ کا اس میں حصہ نہیں بنتا  اوراگرانہوں نے آپ  کی اجازت کے بغیرآپ کی زمین کاشت کی ہے اورآپ اب معاف  کرنے کےلیے بھی تیارنہیں تو پھربھی اس زمین سے حاصل شدہ آمدنی اوراس سے خریدی جانے والی زمینیں ان کی ہوگی،آپ کا اس میں حصہ نہیں ہوگا، مگر بغیر اجازت کے آپ کی زمین استعمال کرنے کی وجہ سے وہ بڑا بھائی گناہگارہوا جس پر توبہ اوراستغفارلازم ہے  اور جتناعرصہ آپ کی زمین انہوں نے اجازت کے بغیرکاشت کےلیے استعمال کی ہے اس کی اجرتِ مثلی(عام مارکیٹ ریٹ ) دینااس پر واجب ہوگی۔

اسی طرح آپ نے شہر میں جو ایک پلاٹ اورایک دکان لیا ہے اگروہ اگرآپ نے اپنی ذاتی آمدنی سےصرف اپنے لیے لیا ہوتو وہ صرف آپ کا ہے، آپ کے بھائی کا اس میں کوئی حق نہیں۔

حوالہ جات
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (2/ 156)
(سُئِلَ) فِيمَا إذَا كَانَ لِزَيْدٍ أَرْضٌ يَزْرَعُهَا بِنَفْسِهِ وَلَا يَدْفَعُهَا مُزَارَعَةً فَزَرَعَهَا عَمْرٌو بِبَذْرِهِ حِنْطَةً بِلَا إذْنِ مَالِكِهَا الْمَزْبُورِ وَاسْتَحْصَدَ الزَّرْعَ فَهَلْ الزَّرْعُ لِلزَّارِعِ؟
(الْجَوَابُ) : نَعَمْ.
الفتاوى الهندية (5/ 375)
سُئِلَ الْفَقِيهُ أَبُو الْقَاسِمِ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - عَنْ رَجُلٍ زَرَعَ أَرْضَ رَجُلٍ بِغَيْرِ إذْنِهِ وَلَمْ يَعْلَمْ صَاحِبُ الْأَرْضِ حَتَّى اسْتَحْصَدَ الزَّرْعَ فَعَلِمَ وَرَضِيَ بِهِ هَلْ يَطِيبُ لِلزَّارِعِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ لَهُ فَإِنْ قَالَ لَا أَرْضَى ثُمَّ قَالَ رَضِيت هَلْ يَطِيبُ لَهُ قَالَ يَطِيبُ لَهُ أَيْضًا قَالَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - وَهَذَا اسْتِحْسَانٌ وَبِهِ نَأْخُذُ كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (2/ 114)
(سُئِلَ) فِي أَرْضٍ مَعْلُومَةٍ بِقَرْيَةٍ مُعَدَّةٍ لِلِاسْتِغْلَالِ زَرَعَهَا زَيْدٌ بِغَيْرِ إذْنِ صَاحِبِهَا عَمْرٍو وَاسْتَغَلَّهَا وَلَمْ يَكُنْ فِي الْقَرْيَةِ عُرْفٌ مِنْ اقْتِسَامِ الْغَلَّةِ أَنْصَافًا أَوْ أَرْبَاعًا فَهَلْ يَكُونُ الْخَارِجُ لِلزَّارِعِ وَعَلَيْهِ أَجْرُ مِثْلِ الْأَرْضِ؟
(الْجَوَابُ) : حَيْثُ زَرَعَ أَرْضَ الْغَيْرِ بِغَيْرِ إذْنِهِ يُعْتَبَرُ الْعُرْفُ فَإِنْ اقْتَسَمُوا الْغَلَّةَ أَنْصَافًا أَوْ أَرْبَاعًا اُعْتُبِرَ وَإِلَّا فَالْخَارِجُ لِلزَّارِعِ وَعَلَيْهِ أَجْرُ مِثْلِ الْأَرْضِ وَأَمَّا فِي الْوَقْفِ فَتَجِبُ الْحِصَّةُ أَوْ الْأَجْرُ بِكُلِّ حَالٍ كَمَا صَرَّحَ بِذَلِكَ فِي الْفُصُولَيْنِ وَقَالَ فِي جَامِعِ الْفَتَاوَى وَلَوْ سَكَنَ دَارًا مُعَدَّةً لِلْغَلَّةِ أَوْ زَرَعَ أَرْضًا مُعَدَّةً لِلِاسْتِغْلَالِ بِغَيْرِ اسْتِئْجَارٍ يَجِبُ الْأَجْرُ (أَقُولُ) وَسَيَأْتِي فِي الْغَصْبِ إنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى تَمَامُ الْكَلَامِ عَلَى هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ.
وفی العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (2/ 81)
(سئل) في رجل بنى بماله لنفسه قصرا في دار أبيه بإذنه ثم مات أبوه عنه وعن ورثة غيره فهل يكون القصر لبانيه ويكون كالمستعير؟(الجواب) : نعم كما صرح بذلك في حاشية الأشباه من الوقف عند قوله كل من بنى في أرض غيره بأمره فهو لمالكها إلخ ومسألة العمارة كثيرة ذكرها في الفصول العمادية والفصولين وغيرها وعبارة المحشي بعد قوله ويكون كالمستعير فيكلف قلعه متى شاء.
وفی الأشباه والنظائر - حنفي - (ج 1 / ص 219)
كل من بنى في أرض غيره بأمره ة فالبناء لمالكها.
فی رد المحتار(6/747سعید)
کل من بنی فی دار غیرہ بامرہ فالبناء لآمرہ ولولنفسہ بلاأمرہ فھولہ ولہ رفعہ.

    سیدحکیم شاہ عفی عنہ

   دارالافتاء جامعۃ الرشید

  7/4/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے