021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بارات کامسنون طریقہ
71094نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

بارات کامسنون طریقہ کیاہے؟اوراس میں افرادکی کوئی تحدیدہےیانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

لڑکی کی رخصتی کےلیےباقاعدہ طور پربارات لے جانا ،جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں،اور نہ ہی اس میں افراد کی کوئی تحدید احادیث میں مذکورہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا رخصتی کے بارے میں یہ معمول تھا کہ لڑکی کاباپ یا ولی لڑکی کو تیار کرکے خود یا کسی اورمعتمد کے ہم راہ دولہا کے گھر پہنچا دیتا، اور یہ بھی ہوا ہے کہ آپ ﷺ نے  کسی کو دلہن کو لینے کے لیے بھیجا ہے۔ جیسا کہ ام حبیبہ  رضی اللہ عنہا کی شادی میں پیش آیا۔ بخاری شریف کی روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کے بارے میں آتا ہےکہ آپ کی والدہ آپ  کو حضور ﷺ کے ہاں پہنچا کر آئیں ۔نہ آپ ﷺ خود تشریف لے گئے تھےاور نہ ہی آپ نے کسی کو بھیجا تھا۔

لہذارخصتی کابہترطریقہ یہ ہے کہ لڑکی کو اس کے محارم کے ذریعے دولہا کے گھر پہنچا دیا جائے اور اگر خود دولہا  اور اس کے گھر والے جا کر دلہن کو لے آئیں تو یہ بھی جائز ہے ،اس میں بھی شرعاً  کوئی حرج نہیں۔اور اس موقع پر اگر رشتہ دار خواتین وحضرات اور دوست واحباب جمع ہوجائیں اور غیر شرعی امور وبے جا تکلفات سے اجتناب کیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
"عن عائشة رضي الله عنها: " تزوجني النبي صلى الله عليه وسلم، فأتتني أمي فأدخلتني الدار، فإذا نسوة من الأنصار في البيت، فقلن: على الخير والبركة، وعلى خير طائر "
 (صحيح البخاري:21/7)
"عن قتادة- أن النجاشي زوج النبي صلى الله عليه وسلم أم حبيبة بنت أبي سفيان بأرض الحبشة وأصدق عنه بمائتي دينار......(إلی أن قال )زوجها إياه النجاشي، وجهزها إليه، وأصدقها أربعمائة دينار، وأولم عليها عثمان بن عفان لحما وثريدا، وبعث إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم شرحبيل ابن حسنة فجاء بها."
( الاستيعاب في معرفة الأصحاب:1844/4)

ذیشان گل بن انارگل

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

26جمادی الاولی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذیشان گل بن انار گل

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب