021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انٹرنیٹ کیفے کھولنے کا حکم
71007جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم ! حضرت میرا انٹرنیٹ کیفے ہےاور ساتھ کمپوزنگ، اسکین اور پرنٹ کا کام بھی ہے۔ حضرت اگر میں صرف کمپوزنگ، پرنٹ وغیرہ کا کام رکھوں تو کام نہیں چلتا،اس لیےانٹرنیٹ کیفے بھی بنایا ہوا ہے۔آپ سے رہنمائی درکار ہے کہ مجھے بتائیں کہ میرا کام کیسا ہے؟اور میرے لیےفراخی رزق کی دعا بھی فرمائیں۔میری تین بیٹیاں ہیں والدین اور گھر کے اخرجات میرے ذمے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپوزنگ ،اسکیننگ ، پرنٹنگ اور انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے کا کام فی نفسہ جائز ہے،بشرطیکہ ان آلات کو شریعت کےخلاف  کاموں کے لئے استعمال نہ کیا جارہا ہو ،لیکن چونکہ آج کل عام طور سےلوگ  انٹرنیٹ کیفے کو خلاف شرع اور بےحیائی کے کاموں کے لئے استعمال کرتے ہیں،اس لئے عام حالات میں لوگوں کو ایسی سروس فراہم کرنا ، گناہ پر تعاون فراہم کرنے  کے زمرے میں آتا ہے جوکہ ناجائز ہے اور اس پر اجرت لینا بھی شرعا جائز نہیں۔البتہ اگر آپ اپنے انٹرنیٹ کیفے کو  ناجائزکے کاموں کے لئےاستعمال نہ ہونے دیں اور اس بات کی کڑی نگرانی کریں کہ اس کاغلط استعمال نہ ہو اور جس کے بارے میں آپ کوگمان ہو کہ یہ اس کا غلط استعمال کرے گا اس کو اجازت نہ دیں اور آپ نے وہاں صراحتا لکھ کر بھی لگایا ہو ، توایسی صورت میں آپ کے لئے اس کی آمدن میں کوئی مضائقہ نہیں۔مذکورہ باتوں کو ملحوظ رکھنے کے باوجودبھی اگر اس کو کوئی غلط استعمال کرلیتاہےاور آپ کو اس کا علم نہیں ہوتا تو ایسا کرنے والا خودگنہگار ہوگا،اس کےعمل کا وبال آپ پر نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: 360)
 (إن الإعانة على المعصية حرام مطلقا بنص القرآن، أعني قوله تعالى: {ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} [المائدة:
مصابيح الجامع (5/ 162)
 عَنْ أِبي هُرَيْرَةَ -رَضِيَ اللهُ عَنْهُ-، قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - عَنْ كَسْبِ الإِمَاءِ.
البناية شرح الهداية (12/ 506)
قال: ولا بأجرة النائحة والمغنية، حتى لو ضاع لم يكن مضمونا، لأنه لا يقابله شيء مضمون
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (2/ 322)
(سئل) في رجل استأجر من جماعة عدة آلات معدة للهو واللعب يسمونها بالمناقل والطاب والدك لأجل اللعب بها مدة معلومة بأجرة معلومة دفعها للمؤجرين وتعطل عليه منافع المأجور يعارض
ويريد الرجوع على المؤجرين بنظير الأجرة المدفوعة لهم فهل يسوغ له ذلك، والإجارة المذكورة غير جائزة؟(الجواب) : نعم قال في البدائع ومنها أن تكون المنفعة مباحة الاستيفاء فإن كانت محظورة الاستيفاء لم تجز الإجارة۔
 
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

محمداشفاق

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی 

         

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اشفاق بن عبد الغفور

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب