021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی،چاربیٹوں اورچاربیٹیوں میں تقسیم میراث کی صورت
71164میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہم چار بھائی اورچار بہنیں (تین شادی شدہ اورایک غیرشادی شدہ جووالدہ کےساتھ رہتی ہے)ہیں۔والدصاحب ملکیت میں ایک گھراورایک بیٹھک   چھوڑکے2007ءمیں فوت ہوگئے۔اب بھائی آپس میں چاہتےہیں کہ گھراوربیٹھک کوتقسیم کیاجائےاوربھائیوں کاخیال ہےکہ

1۔جوبہنیں شادہ شدہ ہیں اوراپنےگھروں کوجاچکی ہیں ان کاحصہ نہیں ہوگا۔

2۔جوبہن والدہ کےساتھ رہتی ہےاس کابھی حصہ نہیں ہوگا۔

3۔بٹوارہ صرف والدہ اورچاربھائیوں کےدرمیان ہوگا۔

برائےمہربانی شرعی طریقےسےبتایئےکہ حصےکتنےہونگےاورکیاpercentage ہوگی۔نیزکیایہ ممکن ہےکہ بہنوں کےحصےمیں آیاہواایریا(square feet)ان کےلیےمخصوص کیاجائے؟

نوٹ:مستفتی نےبتلایاکہ میت کےوالدین ،دادا،دادی اورنانی میں سےکوئی بھی اس کی وفات کےوقت زندہ نہ تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 جیسےآپ بھائیوں کاوالدصاحب کی میراث میں حق ہے،ایساہی شرعاآپ کی ساری بہنوں کابھی والدکی میراث میں حق ہے،خواہ شادی شدہ ہوں، یاغیرشادی شدہ، لہٰذاشرعاآپ کی والدہ سمیت آپ کےتمام بھائی، بہنوں کومیراث ملے،لہٰذا مرحوم نےبوقت انتقال مذکوره جائداد سمیت اپنی ملکیت میں جو کچھ منقول و غیر منقول سازوسامان چھوڑا ہے وه سب مرحوم کاترکہ ہے۔ اس میں سے سب سے پہلےمرحوم کی تجہیزوتکفین کےمتوسط اخراجات اداکیےجائیں گے۔ہاں اگرکسی نےاپنی خوشی سےاپنی طرف سےاداکردیےہوں توالگ بات ہے ۔اس کےبعدوه قرض ادا کیا جائے جس کی ادائیگی مرحوم کے ذمہ واجب ہو۔اس کے بعد اگرمرحوم نے کسی غیروارث کےلیےکوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ میں سے ایک تہائی(3/1 )کی حد تک اس پر عمل کیا جائے۔ اس کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو کل 96 حصوں میں تقسیم کرکے بیوی کو 12حصے،ہربیٹےکو14حصے،ہربیٹی کو7حصےدیےجائیں، جوان سب میں برابر تقسیم ہوں گے۔فیصدکےاعتبارسےبیوی کو ترکہ کا12.50 فیصد ،ہربیٹے کو 14.5833 ، اور ہربیٹی کو7.2916فیصددیاجائے گا۔نقشہ درج  ذیل ہے:

ورثاء

حصص

فیصدی حصہ

بیوی

12

12.50

فی بیٹا

14

14.5833

فی بیٹی

7

7.2916

ٹوٹل

96

100%

ہربہن کےحصہ میں جو7.2916فیصدحصہ آرہاہے وہ اس کی مالک بن جائےگی، اب اس کواختیار ہے، چاہے اسےفروخت کرےیااپنےلیےرہایش کےانتظام کےطورپرآپ کےقول کےمطابق اسےاپنےلیےمخصوص کردے۔

حوالہ جات
(وللزوجة نصفه) أي للزوجة...مع الولد أو ولد الابن وإن سفل الثمن..... (، وعصبها الابن، وله مثلا حظها) معناه إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين.... (والأحق الابن ثم ابنه، وإن سفل) أي أولاهم بالعصوبة جزء الميت، وإن سفل وغيرهم محجوبون بهم فجعل الأب صاحب فرض مع الولد، ولم يجعل للولد الذكر سهما مقدرا فتعين الباقي له۔"(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشِّلْبِيِّ 6/233،238)

ذیشان گل بن انارگل

جامعۃ الرشیدکراچی

2جمادی الاخری1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذیشان گل بن انار گل

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب