03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندگی میں اولادکوکتنامال ہبہ کرسکتےہیں؟
71165میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

اگروالدصاحب اپنی زندگی میں اپنی کوئی چیزاپنےکسی بیٹےکےحوالےکردےتواس کی شرعی حیثیت کیاہوگی؟نیزوالدکتنی فیصدجائیدادمیں سےگفٹ کرسکتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی میں انسان اپنے مال کا مالک ہوتاہے، اسےاپنےمال میں ہرطرح کےتصرف کااختیارحاصل ہوتاہے، اگر چاہے تو اپنی اولاد کو بھی ہبہ کرسکتا ہےاورجتناچاہےکرسکتاہے،یہاں تک کہ اگرسارامال ہی ہبہ کردےتب بھی ہبہ درست ہے، البتہ کسی ایک لڑکے کو ہبہ کرکےدیگر اولاد کو محروم کرنا شرعاً ظلم ہے، ایسا کرنے والا گناہ گار ہوگا۔احادیث میں ایسےشخص کےلیےوعیدآئی ہے۔

  یاد رہے کہ صرف زبان سے کہہ دینے سے،یادستاویزات اس کےنام کرنےسے ہبہ مکمل نہیں ہوتا، بلکہ جب تک (ہبہ کرنے والا) ہبہ کی ہوئی چیز کو موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا جائے) کے حوالے کرکے اپنا حق تصرف اس سے ساقط نہیں کرلیتا ہے، اس وقت تک ہبہ تام نہیں ہوتا اور ہبہ کی ہوئی چیز موہوب لہ کے ملک میں نہیں آتی ہے اور نہ ہی اس کے لیے اس میں تصرف کا حق ہوتا ہے۔

حوالہ جات

"وفي الخانية لا بأس بتفضيل بعض الأولاد في المحبة لأنها عمل القلب،وكذا في العطايا إن لم يقصد به الإضرار، وإن قصده فسوى بينهم يعطي البنت كالابن عند الثاني وعليه الفتوى ولو وهب في صحته كل المال للولد جاز وأثم . "(الدرالمختاروحاشیةابن عابدین:696/5)

عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من فر من ميراث وارثه، قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة»)سنن ابن ماجہ:902/2)

"بخلاف جعلتُه باسمك فإنه ليس بهبة." (رد المحتار على الدر المختار 5/ 689)

’’لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية‘‘.

(الفتاوی الھندیة:378/4)

ذیشان گل بن انارگل

جامعۃ الرشید کراچی

2جمادی الاخری1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذیشان گل بن انار گل

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب