021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نجاست لگے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا حکم
72922پاکی کے مسائلنجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان

سوال

مجھے احتلام ہونے کے بعد غسل کی حاجت پیش آئی۔ غسل کے بعد میں جس پاجامہ میں احتلام ہوا تھا وہ تو بدل لیا، لیکن جو کرتا اوپر پہنا ہوا تھا، وہ نہیں بدلا اور اُسے پہن کر میں نے ایک نماز بھی ادا کی۔ بعد میں مجھے کرتے پر بھی احتلام کا دھبہ نظر آیا۔ اب وہ نماز مجھے دوبارہ پڑھنی پڑے گی یا وہ نماز ہوگئی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر وہ دھبہ ایک بڑے سکے کے پھیلاؤ سے زیادہ تھا تو نماز نہیں ہوئی، دوبارہ پڑھنا ضروری ہے اور اگر اُس کے برابر یا اُس سے کم تھا تو نماز ہوگئی۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (وعفا) الشارع (عن قدر درهم)، وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها، فيسن، وفوقه مبطل، فيفرض.(الدر المختار مع رد المحتار: 1/316)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قوله: (وإن كره تحريما) أشار إلى أن العفو عنه بالنسبة إلى صحة الصلاة به، فلا ينافي الإثم، کما استنبطه في البحر من عبارة السراج، ونحوه في شرح المنية، فإنه ذكر ما ذكره الشارح من التفصيل، وقد نقله أيضا في الحلية عن الينابيع، لكنه قال بعده: والأقرب أن غسل الدرهم وما دونه مستحب مع العلم به والقدرة على غسله، فتركه حينئذ خلاف الأولى، نعم الدرهم غسله آكد مما دونه، فتركه أشد كراهة، كما يستفاد من غير ما كتاب من مشاهير كتب المذهب. (رد المحتار: 1/316)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

6/ شعبان/ 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب