021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایسی مصنوع کا آرڈر لینے کا حکم جو اپنے موجود نہ ہو
72667خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کبھی ایسا بھی ہوتاہے کہ گاہک جس چیز کا مطالبہ کرتا ہے وہ ڈیزائن یا رنگ میرے پاس موجود نہیں ہوتا لیکن میں اس چیز کا آرڈر وصول کر لیتا ہوں بعد میں  ہول سیل والے تاجر حضرات سے مطلوبہ شے لے کر روانہ کر دیتا ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ بیع قبل القبض کی صورت ہے (یعنی مطلوبہ چیز آپ کے ملکیت میں نہیں اور آپ اس کا سودا کر رہے ہیں) جو کہ شریعت کی رو سے ناجائز ہے۔ لیکن اگر متبادل کے طور پر مذکورہ بالا جائز طریقہ کار کو استعمال کیا جائے تو درست ہوگا۔

حوالہ جات
مصنف ابن أبي شيبة (4/ 311)
20499 - عن حكيم بن حزام، قال: قلت: يا رسول الله، الرجل يأتيني ويسألني البيع ليس عندي، أبيعه منه، أبتاعه له من السوق؟ قال: فقال: «لا تبع ما ليس عندك».
سنن أبي داود (3/ 284)
 عن عائشة رضي الله عنها، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «الخراج بالضمان»
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 146)
(ومنها) وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عند البيع فإن لم يكن لا ينعقد الخ
المبسوط للسرخسي (13/ 8)
المنقولات لا يجوز بيعه قبل القبض عندنا... أنه نهى عن بيع ما لم يقبض الخ
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 180)
(ومنها) القبض في بيع المشتري المنقول فلا يصح بيعه قبل القبض؛ لما روي أن النبي - صلى الله عليه وسلم - «نهى عن بيع ما لم يقبض»

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

5/08/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب