021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فلیٹ خریدنےکی وجہ سےمقروض ہواتوزکوۃ کامستحق ہوگا؟
73049زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

سوال:السلام علیکم !عرض یہ ہےکہ میں مقروض ہوں،لیکن مجھے میری والدہ کی وراثت میں تقریبا 18لاکھ کی رقم ملنے والی ہے،اورمیری والدہ میرےبھائی کےساتھ رہتی ہیں،میرےبھائی کی مالی حالت اس قابل نہیں ہےکہ وہ مجھے میراحصہ دےسکے،توجب تک مجھے وراثت سےپیسےموصول نہیں ہوجاتےتوکیامیں زکوۃ کامستحق ہوں؟یہ بات واضح رہےکہ وراثت کےپیسےمجھے نہیں ملےاوران قریب قریب ان کےملنےکےامکانات بھی نہیں ہیں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جوفلیٹ آپ نے خریداہےاگروہ بقدرضرورت ہےاورآپ صاحب نصاب بھی نہیں،اورقرض اداءکرنےکےلیےسوناچاندی اورنقدی وغیرہ کوئی مال نہیں کہ اس کوبیچ کرمکان کی قیمت اداء کی جاسکے،توایسی صورت میں آپ زکوۃ کےمستحق ہوں گے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية " 5 / 129:
(ومنهاالغارم)وهومن لزمه دين،ولايملك نصابافاضلا عن دينه أوكان له مال على الناس لا يمكنه أخذه كذا في التبيين ۔
"رد المحتار" 7 / 205:
باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر ، وأما خمس المعدن فمصرفه كالغنائم ( هو فقير ، وهو من له أدنى شيء ) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة ۔۔۔۔
"رد المحتار" 7 / 219:
( ومديون لا يملك نصابا فاضلا عن دينه ) ( قوله ومديون ) هو المراد بالغارم في الآية وذكر في الفتح ما يقتضي أنه يطلق على رب الدين أيضا فإنه قال والغارم من لزمه دين أو له دين على الناس لا يقدر على أخذه وليس عنده نصاب۔۔۔
( قوله : لا يملك نصابا ) قيد به ؛ لأن الفقر شرط في الأصناف كلها إلا العامل وابن السبيل إذا كان له في وطنه مال بمنز لة الفقير بحر ، ونقل ط عن الحموي أنه يشترط أن لا يكون هاشميا۔
 

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

10 /رمضان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب