021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"جو تم چاہتی ہو وہ میں نے کردیا اور میں نے تمہیں حریہ دے دی۔” کا حکم
73324طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میرے شوہر تقریباچھ سال سے جیل میں قید ہیں اور بظاہر انکی رہائی کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی، میں سسرال میں سسر اور 3 دیوروں کے ساتھ رہتی تھی ،لیکن ساس کا انتقال ہوچکا جبکہ سسر بات بات پر ڈانٹتے تھے،بلکہ طعنے دیتے تھے ،لہذا میں اپنے بہن کے گھر رہنے لگی،میرے پاس نان نفقہ کی کوئی صورت نہیں،میں شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی تھی ،لیکن وہ کہتے کہ طلاق نہیں دونگا ،بس میرا انتظار کرو ، صبر کرو ایک دن میری رہائی ہوجائیگی،اسی دوران ایک دفعہ فون پر بات ہوئی کہ تم آخر چاہتی کیا ہو میں نے کہا آپ کو پتہ ہی ہے کہ میں کیا چاہتی ہوں، یہ میں نے اس لیے کہا میں اس سے پہلے کئی بار ان سے طلاق کا مطالبہ کرچکی تھی، تو کہنے لگے کہ جو تم چاہتی ہو وہ میں نے کردیا اور  میں نے تمہیں حریہ دے دی،،لیکن تمہیں مجھ سے بیوی نہ سہی لیکن دوست کی حیثیت سے بات کرنا ہوگی، پھر بعد میں اس گفتگو سے انکار کرنے لگے اورکہنے لگے کہ میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ تم جو چاہو کرو تو میں نے اس دن کہا کہ طلاق کے پیپر بنوا رہی ہوں تو بولنے لگے کہ بنوا لو اور ساتھ میں دھمکی بھی دینے لگے کہ طلاق صرف لفظ طلاق سے ہوتی ہے، تو کیا مذکورہ گفتگو سے طلاق واقع ہوجائے گی؟ یا بقول میرے شوہرطلاق کا لفظ بولنا ضروری ہے؟ اقامہ نہ ہونے کی وجہ سے میں یہاں عدالت بھی نہیں جاسکتی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر واقعۃ شوہر نے یہ کہا ہو کہ "جو تم چاہتی ہو وہ میں نے کردیا اور  میں نے تمہیں حریہ دے دی"تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہوچکی،لہذا عدت گزارنے کے بعد آپ دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 300)
أنت حرة، اختاري أمرك بيدك سرحتك، فارقتك لا يحتمل السب والرد، ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما مجتبى.
(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط) ويقع بالأخيرين وإن لم ينو لأن مع الدلالة لا يصدق قضاء في نفي النية لأنها أقوى لكونها ظاهرة، والنية باطنة
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 300)
(قوله أنت حرة) أي لبراءتك من الرق أو من رق النكاح وأعتقتك مثل أنت حرة كما في الفتح، وكذا كوني حرة أو اعتقي كما في البدائع نهر

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم ذیقعدہ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب