021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شرکت کی شرط پر گاڑی اجارہ پر دینے کا حکم
73412اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے فاسد معاملات کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام شراکت کے درج ذیل مسائل سے متعلق کہ :

  1. خالد نے ایک گاڑی 40 لاکھ نقد میں عمر سے خرید کر زاہد کو اس طریقے سے حوالے کی کہ آپ ( زاہد ڈرائیور )اس گاڑی کو چلاتے رہو ۔ آپ ( زاہد ) کو ماہانہ 15000 خرچہ ملے گا اور بقیہ تمام کمائی خالد کے حوالے کرنی ہے ۔ جب زاہد 50 لاکھ روپے اس اسی گاڑی سے کماکر خالد کو مکمل کر کے دے گا تب خالد کے ساتھ مذکورہ گاڑی میں شریک ہو گا ۔
  2. خالد نے ایک گاڑی 40 لاکھ قسطوں کے حساب پر عمر سے خرید کر زاہد کو مذکورہ بالا طریقے سے حوالے کی ۔

جب زاہد 40 لاکھ روپے اس گاڑی سے کما کر خالد یا عمر کو دےگا تب زاہد خالد کے ساتھ مذکورہ گاڑی میں شریک ہو گا ۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ بالا صورتوں کا حکم کیا ہے ؟اگر ناجائز ہے تو متبادل صورت کیا ہو گی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خالد کا گاڑی خرید کرپہلے گاڑی کا خود مالک بننا اور پھر آگے زاہد کوایک طے کردہ اجرت پر چلانے کے لیے دینا یہ اجارہ کا معاملہ ہے ۔عقد اجارہ کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ عقد اجارہ کے ساتھ کسی دوسرے شرعی عقد ، بیع ، شرکت وغیرہ کو مشروط نہ کیا جائے ،جبکہ مسئولہ صورت میں گاڑی میں زاہد کی شرکت کو اس کےملازمت کے عقد کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے جو شرعاً درست نہیں ، لہذا گاڑی نقد پر خرید کر آگے دی جائے یا ادھار خریدکر ، مسئولہ دونوں صورتیں درست نہیں ۔

اس عقد کی درستگی کا یہ طریقہ ممکن ہے کہ زاہد کے ساتھ اجرت پر گاڑی چلانے کا معاملہ کیا جائے ۔ جب مطلوبہ رقم پوری ہو جائے تو پھر الگ سے فریقین کی آزادانہ مرضی کے تحت زاہد سے ایک معمولی رقم لے کر اسے گاڑی میں شریک بنا لیا جائے ۔ یعنی اگر اس طرح معاملہ کرنے کا شروع میں صرف وعدہ کیا جائے ، اور بعد میں آزادانہ مرضی سے اس وعدہ کو پورا کیا جائے تو اس کی گنجائش ہو گی ۔

حوالہ جات
الاجارۃ والاجارۃ المنتھیۃ بالتملیک (المعیار الشرعی رقم ( 9)جزء 1/8(
یجب فی الاجارۃ المنتھیۃ بالتملیک، تحدید طریقۃ تملیک العین للمستاجر بوثیقۃ مستقلۃ عن عقد الاجارۃ ، ویکون باحدی الطرق الآتیۃ:
  1. وعد بالبیع بثمن رمزی ، او بثمن حقیقی ، او وعد بالبیع فی اثناء مدۃ الاجارۃ باجرۃ المدۃ الباقیۃ ، او بسعرالسوق
  2. وعد بالھبۃ
  3. عقد ھبۃ معلق علی شرط سداد الاقساط
وفی حالات اصدار وعد بالھبۃ او وعد بالبیع او عقد ھبۃ معلق بمستندات مستقلۃ لا یجوز ان یذکر انھا جزء لا یتجزا من عقد الاجارۃالمنتھیۃ بالتملیک

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

19 ذو القعدہ 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب