021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کی معذوری کی صورت میں ان کی ان کی پینشن کا حکم
73432ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

زید کی والدہ کا انتقال ہو چکا ہے جبکہ والد صاحب عرصے سے اس کے پاس مقیم ہیں، زید کی ایک شادی شدہ بہن بھی ہیں جو دوسرے شہر میں مقیم ہیں، کچھ سالوں سے زید کے والد صاحب ڈیمینشیا نامی بیماری کے سبب اپنی یادداشت سے محروم ہوتے جا رہے ہیں اور اب حال یہ ہے کہ اپنی حوائج ضروریہ پر بھی خود قدرت نہیں رکھتے، زید اور اس کے گھر والے نہ صرف یہ کہ خود والد بزرگوار کی خدمت کی مقدور بھر کوشش کرتے رہتے ہیں بلکہ انہوں نے مستقل ملازم بھی اپنے والد صاحب کی خدمت کے لیے رکھا ہوا ہے۔ اب عرض یہ ہے کہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں زید کے والد صاحب کی پینشن کے استعمال کی تمام ممکنہ صورتوں کی نشاندہی فرما دیجئے:

۱۔ کیا زید خود ان کی پینشن کو اپنے گھر بشمول والد صاحب اور بہن کے اوپر اور ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں اپنی تنخواہ میں ملا کر بدون کسی تخصیص کے استعمال کر سکتا ہے؟

 ۲۔کیا زید اس بات کا پابند ہے کہ والد صاحب کی پینشن کو تخصیص کے ساتھ صرف اپنے والد صاحب ہی کی ضرورت پر بشمول ان کے ملازم کی تنخواہ کی مد میں خرچ کرے؟ کیا زید بالکل بھی مجاز نہیں ہے اپنے والد صاحب کی پینشن میں کسی بھی قسم کے تصرف کا؟ براہ کرم تمام ممکنہ صورتوں کی نشاندہی فرما دیجئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد کی پنشن ان کی زندگی میں چونکہ ان ملکیت ہے، لہذا جس قدر وہ محتاج ہوں صرف اسی قدراس میں سے ان پر خرچ کرنا جائز ہے، البتہ اگر ان کی خدمت کے لیے کسی ملازم کو رکھنا پڑے تو اس کی اجرت بھی ان کے مال سے دی جاسکتی ہے،لیکن خود اولاد کا خدمت کے عوض کچھ لینا جائز نہیں،لیکن مشترکہ اخراجات میں محتاط اندازے کے مطابق مشترکہ طور پر  خرچ کی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷ذیقعدہ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب