021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہاتھ سے انسانی خاکے بنا کر کمپیوٹر پر ڈیزائن کرنے کا حکم
73554جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

عرض یہ ہے کہ میرا ایک دوست بہت اچھا Graphic Designer ہے اور ساتھ ساتھ بہت اچھا Sketcher (خاکے بنانے والا )بھی ہے ۔ اس کی ایک ایسے ادارے میں جاب لگی ہے جو اندرون و بیرون ممالک سے مختلف پروجیکٹ لیتے ہیں اور مختلف کارٹون اور اینیمیشن بنا کر دیتے ہیں ۔ میرا دوست پہلے ان کارٹون یا مرد و زن کے ہاتھ سے خاکے بناتا ہے پھر اسے کمپیوٹر پر ڈیزائن کرتا ہے ( Sketch کی منظوری کے بعد )

وہ اپنے کام اور اس کی آمدنی کے بارے میں فکرمند ہے ۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

گرافک ڈیزائننگ کا کام اگر جائز طریقےسے اور جائز کام کے لیے کیا جائے تو اسے آمدنی کا ذریعہ بنانے میں شرعاکوئی خرابی نہیں ہے ، البتہ گرافک ڈیزائننگ میں وہ خدمات مہیا کرنا جو شرعاًممنوع ہیں ، درست نہیں۔انسانوں یا جانداروں کی واضح صورت کے مطابق کاغذ وغیرہ پر کارٹون بنانا تصویر کے حکم میں ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ۔ احادیث صحیحہ میں تصویر بنانے والے کے بارے میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ،البتہ اگر کارٹون میں انسانی صورت کا صرف خاکہ بنایا جائے ، لیکن آنکھیں کان ناک منہ وغیرہ اعضاء بدن پوری طرح انسانی ساخت پر نہ بنائے جائیں بلکہ محض ایک علامتی نشان کے طور پر ہوں ، جنہیں دیکھنے سے معلوم ہو کہ یہ حقیقی انسانی ساخت کا عکس نہیں ، بلکہ ایک تقریبی خاکہ ہے تو ایسے کارٹون بنانے کی اجازت ہے  ۔

نیز کارٹون اگر ڈیجیٹل صورت میں بنایا جائے تو اس کا حکم بھی یہی ہے کہ کارٹون انسان کے مکمل مشابہ نہ ہو ۔ اس کی آنکھیں کان ناک وغیرہ پوری طرح انسانی ساخت پر نہ بنائے جائیں ۔ دیکھنے سے ہی معلوم ہو جائے کہ یہ حقیقی انسانی ساخت کا عکس نہیں ہے بلکہ ایک تقریبی خاکہ ہے ، البتہ اگر ڈیجیٹل صورت میں کارٹون بنایا جائے اور اس کے بنانے سے شرعاً معتبر کوئی حقیقی مقصد وابستہ ہو جیسے عامۃ المسلمین کے دین و ایمان کی حفاظت کے لیےیا تعلیم و تربیت کے لیے تو ایسی صورت میں واضح ڈیجیٹل تصویر یا کارٹون پر مشتمل ویڈیو بنانے کی بھی گنجائش ہے ، بشرطیکہ اس میں کسی گناہ یا بے حیائی اور چہرے کی بے پردگی وغیرہ کے مناظر سے اجتناب کیا جائے   ۔

حوالہ جات
صحیح البخاری ( 1/139)
حدثنا عبد الله بن يوسف أخبرنا مالك عن نافع عن القاسم بن محمد عن عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها أنها أخبرته أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير فلما رآها رسول الله ? قام على الباب فلم يدخله (يدخل) فعرفت في وجهه الكراهية فقلت يا رسول الله أتوب إلى الله وإلى رسوله ? ماذا أذنبت فقال رسول الله ? ما بال هذه النمرقة قلت اشتريتها لك لتقعد عليها وتوسدها فقال رسول الله ? إن أصحاب هذه الصور (الصورة) يوم القيامة يعذبون فيقال لهم أحيوا ما خلقتم وقال إن البيت الذي فيه الصور (هذه الصور) لا تدخله الملائكة
مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح(13/244)
فلأنه إذا محى الرأس وما به من صورة الوجه المميز به فلا شك أنه يصير على هيئة الشجرة وهو أمر مشاهد ..... فإن كانت صغيرة أو ممحوة الرأس لا بأس به هذا وفي شرح السنة فيه دليل على أن الصورة إذا غيرت هيئتها بأن قطعت رأسها أو حلت أوصالها حتى لم يبق منها إلا الأثر على شبه الصور فلا بأس به وعلى أن موضع التصوير إذ نقض حتى تنقطع أوصاله جاز استعماله

عبدالدیان اعوان

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

24 ذو القعدۃ 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب