73517 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
میرے شوہر نے دو گواہوں کے درمیان اپنی پہلی بیوی پروین کو طلاق دی جسے کہا کہ میں شبیر خان پروین کو طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں، اب وہ مجھ پر حرام ہے، جبکہ پروین نے سنا نہیں۔ اور کئی بار میرے سامنے مذاق میں بھی طلاق کا لفظ اپنی بیوی کے لیے بولتا تھا تو کیا یہ طلاق واجب ہوگئی ہے جبکہ وہ موجود نہیں تھی؟ دو گواہوں نے سنا مگر پروین نے نہیں سنا تو ایسی طلاق ہوتی ہے یا نہیں؟ کیونکہ میرا شوہر اب بھی اس کے پاس جاتا ہے، بیوی سے تعلقات قائم کرتا ہے۔ کیا اس کے لیے ایسا کرنا حلال ہے۔ میرا شوہر کہتا ہے میں نے مذاق کیا تھا، طلاق نہیں دی تھی۔ مذاق میں طلاق نہیں ہوتی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ مفتی سوال کے مطابق جواب دیتا ہے، اگر سوال میں کوئی غلط بیانی کی گئی تو اس کا وبال سائلہ پر ہوگا، نیز غلط بیانی کر کے فتوی لینے سے کوئی حلال حرام نہیں ہوتا، نہ ہی کوئی حرام حلال بنتا ہے۔
اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ شرعا سنجیدگی اور مذاق دونوں حالتوں میں دی جانے والی طلاق واقع ہوتی ہے، چنانچہ سننِ ابی داود کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جو سنجیدگی اور مذاق دونوں میں معتبر ہیں (یعنی ان پر حکمِ شرعی لاگو ہوگا) ایک نکاح، دوسری طلاق، اور تیسری چیز طلاق سے رجوع۔ اس لیے آپ کے شوہر کا یہ کہنا کہ مذاق میں طلاق واقع نہیں ہوتی، غلط اور حکمِ شرعی کے خلاف ہے۔
لہٰذا اگر سوال میں ذکر کردہ تفصیل درست ہے تو پروین پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جس سے حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اس کے بعد نہ رجوع ہوسکتا ہے، نہ تحلیل کے بغیر ان دونوں کا آپس میں دوبارہ نکاح۔ تین طلاقیں دینے کے باوجود آپ کے شوہر کا پروین سے تعلق رکھنا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے جس سے بچنا لازم ہے۔ ان دونوں پر لازم ہے کہ فورا ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں، اور تین طلاق مکمل ہونے کے بعد سے اب تک جتنا عرصہ ساتھ رہے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ کے حضور گڑ گڑا کر توبہ و استغفار کریں۔ پروین عدت گزارنے کے بعد کہیں اور شادی کرسکتی ہے۔
حوالہ جات
سنن أبي داود (3/ 516):
باب في الطلاق على الهزل:
حدثنا القعنبي، حدثنا عبد العزيز - يعني ابن محمد - عن عبد الرحمن ابن حبيب، عن عطاه بن أبي رباح، عن ابن ماهك عن أبي هريرة أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: " ثلاث جدهن جد وهزلهن جد: النكاح، والطلاق، والرجعة".
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
25/ذی قعدہ/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |