021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پھوپی نےبھتیجوں کوہبہ کرنےکاکہا،لیکن زندگی میں قبضہ نہیں کروایاتوہبہ معتبرنہ ہوگا
73566ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

السلام علیکم مفتی صاحب !کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں:

سیداحمدکےدوبیٹےاورایک بیٹی تھےجوکہ اب سب وفات پاچکےہیں۔

عمرخطاب                  شاہ سلطان بیٹی ،)غیرشادی شدہ (          زرین خان

 عمرخطاب کی اولاد:بیٹے:محمدخطاب،نورالخطاب،یونس خطاب،امین خطاب،عبدالوہاب،بیٹیاں:شبنم سلطان،صفیہ گل

زرین خان کی اولاد:بیٹے:اسامہ زرین،ولیدحمدان۔بیٹیاں:عائشہ زرین ،اسراء،صوبیہ،اقصی

زرین خان اپنی بہن شاہ سلطان سےتقریبا دس سال پہلےوفات پاچکاہے،اورعمرخطاب اپنی بہن شاہ سلطان سےایک سال پہلےوفات پاچکاہے۔

محترم مفتی صاحب میری چچی شاہ بیگم نےمجھےفون پربتایاکہ آپ کی پھوپی شاہ سلطان کہہ رہی ہیں کہ اس کی زمین کااس کےبھائیوں کی اولاد کےبیچ بٹوارہ کیاجائے،اس شرط پرکہ بٹوارہ ہونےکےبعدبھی میری زمین اجارہ پرہو(یعنی مجھے کرایہ ملتارہے،اورمیرےمرنےکےبعدبھتیجوں میں تقسیم ہوجائے)میں نےیہ اطلاع اپنےوالداوربھائیوں کودی،انہوں نےکہاکہ ٹھیک ہے،چچی شاہ بیگم نےمجھے فون پرکہاکہ اسامہ (زرین خان کابیٹا)اوراسجد(تایاکابیٹا)کوبلاکربٹوارہ کرلو،جس دن فون کیاتھااس دن بٹوارہ نہیں ہوسکا،اس کےدوسرےدن میں (نورالخطاب)،اسامہ اوراسجدنےبٹوارہ(پیمائش)کی،بٹوارہ ہونےکےبعدمیرےبھائی محمدخطاب (عمرخطاب کےبیٹے)نےمشورہ دیاکہ بٹوارہ(تقسیم و پیمائش)اس طرح کی جائےکہ زمین کےدرمیان ایک مشترکہ راستہ چھوڑاجائے،اورپھوپی کےجوکھیت ہمارےکھیتوں سےملےہوئےہیں،وہ ہمیں ملنےچاہئیں،اورجوکھیت اسامہ(زرین خان کےبیٹے)وغیرہ کےکھیتوں سےملےہوئےہیں وہ اسامہ وغیرہ کوملنےچاہئیں،یہ تجویزجب اسامہ وغیرہ نےپھوپی شاہ سلطان کےسامنے رکھی تو(بقول اسامہ کے)پھوپی نےان لوگوں کوکہاکہ میں ابھی بٹوارہ نہیں کرناچاہتی،یعنی کسی کواجازت نہیں کہ میری زمین سےراستہ کاٹ دے،یہ زمین میری ہے،اس طرح کیاگیابٹوارہ ختم ہوگیا،اس کےبعدکچھ عمل نہیں ہوا،اورتقریباچارسال پھربھی پھوپی کی زمین پھوپی کی رہی،اورتقربیا چارسال بعداب رمضان 2021 میں پھوپی کابھی انتقال ہوگیاہے،آیایہ ہبہ کےقائم مقام ہوگیایانہیں؟وہ تقسیم کےوقت نہ بذات خودموجودتھی،نہ انہوں نےاس موقع پرآکریہ کہاتھاکہ یہ حصہ ایک جماعت کااوریہ حصہ دوسری جماعت کا،بلکہ اوپرذکرہےکہ پیمائش ہونےکےبعدانکاربھی کیاتھا۔

پہلےوہ لوگ پھوپی شاہ سلطان کےانکارکےحامی تھے،لیکن جب انہیں پتہ چلاکہ شاہ سلطان چونکہ کلالہ ہے،اور

ا سکی وراثت تمام بھتیجوں میں برابرتقسیم ہوگی،تواب وہ لوگ کہہ رہےہیں کہ نہیں پھوپی شاہ سلطان نےآدھاآدھا دےدیاتھا،حالانکہ انہوں نےخوداطلاع دی تھی کہ راستہ چھوڑنےکی وجہ سےپھوپی راضی نہیں،اس لیےوہ انکارکررہی ہیں۔

مندرجہ ذیل نکات کوبھی مدنظررکھاجائے :

پھوپی شاہ سلطان بالکل ان پڑھ اورسادہ تھی،ہبہ لفظ کےنام تک کونہیں جانتی تھی،اورنہ اسےہبہ کی شرائط وضوابط کاپتہ تھا۔

اس کی قوت فیصلہ کی صلاحیت نہ ہونےکےبرابرتھی۔

زندگی کےآخری چارسالوں میں ان کی یادداشت بھی کمزورہوچکی تھی،اپنےگھرکاراستہ تک بھول جاتی تھی،اوراپنےگھرمیں بیٹھےہوئےبھی کہتی تھی کہ مجھےاپنےگھرجاناہے۔

اکثرایک بندےکودوسرےبندےکےنام سےمخاطب کرتی تھی۔

سابقہ تفصیل کےبعد سوالات درج ذیل ہیں:

1.    مذکورہ ہبہ قائم ہوچکاہےیانہیں؟

2.    اگر اس طرح ہبہ ہوگیاہےتوپھوپی کےبعدمیں انکارکی وجہ سےہبہ باطل ہوگایانہیں؟

3.    چچی شاہ بیگم ایک دن فون کرتی ہےکہ بٹوارہ کرو،توایک دن گزرنےکےبعددوسرےدن بٹوارہ(پیمائش)ہوگیاہے،تواسی طرح ایک دن گزرنےکےبعد ہبہ قائم ہوسکتاہےیانہیں؟

4.    پھوپی شاہ سلطان کی جومذکورہ بالاکیفیت ہے،کیااس کی وجہ سےہبہ قائم ہوسکتاہے؟

5.    افرادزیادہ ترموجودنہیں تھے،جن کوہبہ ہواتھاتوکیایہ ہبہ قائم ہوسکتاہےیانہیں؟

6.    کسی فردکوقبضہ کھیتی باڑی کرنا،ملکیتی دستاویزات نہیں ملی،توکیایہ ہبہ ہےیانہیں؟

7.    کسی کوپھوپی شاہ سلطان نےیہ نہیں کہاتھاکہ یہ تمہاراحصہ ہوگیااوریہ یہ تمہارا،اورتقسیم کےوقت پھوپی شاہ سلطان موجودنہ تھی،توکیایہ ہبہ قائم ہوگیاہےیانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔ تا  7۔اگر پھوپی شاہ سلطان کااپنےبھتیجوں کوزندگی میں ہی ہبہ کرنےکاارادہ تھاتوواضح رہےکہ شرعا ہبہ کےمکمل ہونےکےلیےضروری ہےکہ جس چیزکوہبہ کرنےکاارادہ ہوتواس کومکمل طورپرتقسیم کرکےقبضہ میں بھی دیدیاجائے،اگرہبہ کرنےکاکہا،لیکن اپنی زندگی میں قبضہ نہیں کروایاتوشرعاہبہ کااعتبارنہیں ہوتا۔

صورت مسئولہ میں جب پھوپھی شاہ سلطان نےبٹوارہ کرنےکاکہا،لیکن ان کی زندگی میں بٹوارہ نہیں ہوسکا،تویہ ہبہ شرعامکمل نہیں ہوا،لہذامذکورہ زمین پھوپی کی ذاتی ہی شمارہوگی،ان کی وفات کےوقت موجودورثہ میں میراث کےمطابق تقسم ہوگی۔

پھوپی شاہ سلطان کےورثہ موجودہ صورت میں صرف بھتیجےہوں گے،شاہ سلطان کی وراثت اس کےتمام بھتیجوں یعنی شاہ سلطان کےدونوں بھائیوں کےبیٹوں(جوپھوپی کی وفات کےوقت زندہ ہوں) میں برابرتقسیم ہوگی۔

حوالہ جات
"شرح المجلۃ" 1 /  473
:ویملک الموھوب لہ الموھوب بالقبض فالقبض شرط لثبوت الملک ۔               
"شرح المجلۃ" 1 /462
:وتتم بالقبض الکامل لأنہامن التبرعات والتبرع لایتم الابالقبض الکامل ۔
" البحر الرائق"  15 / 292:وركنها هو الايجاب والقبول، وحكمها ثبوت الملك للموهوب له غير لازم۔
"المبسوط للسرخسي"12 / 83:
ثم الملك لا يثبت في الهبة بالعقد قبل القبض عندنا۔۔۔۔وحجتنا في ذلك ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم: "لا تجوز الهبة إلا مقبوضة" معناه لا يثبت الحكم وهو الملك إذ الجواز ثابت قبل القبض بالاتفاق والصحابة رضوان الله عليهم اتفقوا على هذا فقد ذكر أقاويلهم في الكتاب ولأن هذا عقد تبرع فلا يثبت الملك فيه بمجرد القبول كالوصية۔

محمدبن عبدالرحیم

 دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

27/ذیقعدہ  1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب