74416 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
اگرپرائیوٹ ادارے زکوةا کھٹی کریں توزکوة دہندگان کی طرف سے زکوة فوری طورپراداتصورہوگی یاجب تک وہ ادارے مستحقین تک یہ جمع شدہ رقم نہ پہنچادیں؟ یعنی ادارے کوزکوة دینے والاشخص اگراپنی زکوة مستحق تک پہنچنے سے قبل فوت ہوجائے تواس کی زکوة اداہوجائے گی یاورثہ کوواپس کرنی ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اکثراہل علم کی رائے یہ ہے کہ رفاہی اوردینی اداروں کے ذمہ داران زکوة دینے والے اورلینے والے دونوں کے وکیل ہوتے ہیں،بشرطیکہ کچھ مستحقین سے وکالت نامہ لیاجاچکاہو،اس لئے ادارہ کی طرف سے نامزد شخص کوزکوة دینے سے فوری طورپرزکوة اداشمارہوگی،اس لئے اگرزکوہ دینے والاشخص مستحق تک رقم پہنچنے سے قبل فوت ہوجائے تواس کی رقم ورثہ کوواپس نہیں کی جائے گی۔
حوالہ جات
فی بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج 4 / ص 21):
لما حصل في يد الإمام حصلت الصدقة مؤداة حتى لو هلك المال في يده تسقط الزكاة عن صاحبها.
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
04/ربیع الثانی1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |