021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹی کو ہبہ کرنے پر چچازاد بھائیوں کا اعتراض کرنا
74422ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

ایک عورت مطلقہ مغلظہ ہے،عرصہ دراز سے والد کے گھر رہ رہی ہے،قریبی رشتہ داروں میں اس کی ایک بیٹی،ایک بہن اور چند چچا زاد بھائی ہیں،مذکورہ عورت تندرست ہے اور اس کی عقل صحیح سالم ہے،بوڑھی بھی نہیں،اس نے اپنی مرضی اور خوشی سے اپنی بیٹی کو ہبہ کیا ہے تو کیا اس ہبہ کے ذریعے اس کی بیٹی اس زمین کی مالکہ بن گئی ہے اور ماں کا یہ زمین اپنی بیٹی کو ہبہ کرنا جائز ہے؟

اس مذکورہ عورت کے چچا زاد بھائی اس ہبہ کی وجہ سے اس عورت سے ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں اور اسے دھمکیاں دےرہے ہیں،ان کا یہ طرز عمل کیسا ہے؟

چونکہ آپ کے جواب پر صلح موقوف ہے،اس لیے جلد اور مدلل جواب دینے کی درخواست کی جاتی ہے۔

تنقیح: واضح رہے کہ عورت نے صرف کاغذات کی حد تک یہ زمین بیٹی کے نام کروائی ہے،باقاعدہ قبضہ نہیں دیا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی میں ہر آدمی کو اپنے مال میں جائز تصرف کا مکمل حق حاصل ہوتا ہے،اس لیے اس عورت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ملک میں موجود زمین اپنی بیٹی کو ہبہ کردے،خاص کر جب اس کی اس کے علاوہ کوئی اولاد بھی نہیں اور اس عورت کے ہبہ کے اس اقدام پر اس کے چچازاد بھائیوں کا اسے دھمکانا اور ڈرانا  ہر گز جائز نہیں۔

لیکن ہبہ کے مکمل ہونے کے لیے قبضہ شرط ہے،قبضے کے بغیر صرف کاغذات کی حد تک زمین کسی کے نام کروانے سے ہبہ مکمل نہیں ہوتا،اس لیے اگر مذکورہ عورت یہ چاہتی ہے کہ یہ زمین اس کے مرنے کے بعد میراث میں تقسیم نہ ہو اور اس کی بیٹی کی ملکیت میں آجائے تو پھر اس زمین کا قبضہ بھی اسے دے دے،تاکہ ہبہ مکمل ہوجائے اور زمین اس کی بیٹی کی ملکیت میں آجائے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 687):
"(وشرائط صحتها في الواهب العقل والبلوغ والملك) فلا تصح هبة صغير ورقيق، ولو مكاتبا.
(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح.
(وركنها) هو (الإيجاب والقبول) كما سيجيء".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

04/ربیع الثانی1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب