021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متعین مصرف کے لئے دی گئی رقم کو دوسرے مصرف میں لگانا
75733زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

مخیر حضرات ،صدقات نافلہ، عطیات وخیرات تین طرح سے دیتے ہیں:

(الف) کچھ لوگ بلاتخصیص دیتے ہیں، اس طرح کی رقوم کوجنرل فنڈ  کا نام دیا جاتا ہے اور اسے کسی بھی  کارِخیر میں خرچ کردیا جاتا ہے۔

(ب)کچھ لوگ مسجد کے چندہ باکس یا ٹرسٹ کے چیریٹی باکس میں رقم ڈال دیتے ہیں ،اس رقم کو صدقہ سمجھا جاتا ہے اورجنرل فنڈ میں منتقل کردیا جاتا ہے۔

  1.  

لیکن کبھی کبھار درج ذیل صورتیں پیش آجاتی ہیں: کبھی کوئی پروجیکٹ یا ریلیف سرگرمی اختتام کو پہنچ رہی ہوتی ہے یا اختتام پذیر ہوچکی ہوتی ہے اور ایسے میں کوئی مخیر اس پروجیکٹ میں رقم جمعکروادیتا ہے، ایسی صورت میں اس رقم کو اختتامشدہ پروجیکٹ میں لگانا ممکن نہیں ہوتا تو ایسی صورت میں “ٹرسٹ”  اسے کسی بھی خیر کے کام میں لگادیتا ہے، نیز اس مجبوری کی صراحت ڈونیشن کی رسید پر بھی  کی جاچکی ہوتی ہے(رسید لف ہے)۔

اسی طرح کبھی کسی پروجیکٹ میں آئی رقم  اس پروجیکٹ کے لیے کم پڑجاتی ہے  تو  “ٹرسٹ” کو اس پروجیکٹ کے لئےاپنے جنرل فنڈ سے اس میں رقم ملانی پڑتی ہے،کیا یہ دونوں طریقے شرعاً درست ہیں؟

مختلف پروجیکٹس کے لیے جمع شدہ رقوم (مثلا پانی کے پروجیکٹ کے لیے جمع شدہ 40 ہزار روپے) میں سے کچھ رقم بچ جاتی ہے، ایسی صورت میں “ٹرسٹ” اسے جنرل فنڈ میں منتقل کردیتا ہے،تو کیا کسی خاص  پروجیکٹ کے لئے دی گئی رقم کو جنرل فنڈ میں منتقل کرکے دیگر مصارف میں استعمال کیا جاسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ٹرسٹ کی انتظامیہ مخیر حضرات کی جانب سے دئیے گئے صدقات اور عطیات کو دینے والوں کی منشاء کے مطابق خرچ کرنے کی وکیل ہے،لہذا جو عطیات کسی خاص مصرف کی تعیین کے بغیر دئیے جائیں انہیں تو ٹرسٹ اپنی مرضی سے جہاں مناسب سمجھے لگاسکتا ہے،لیکن جو عطیات کسی خاص مصرف کی تعیین کے ساتھ وصول کئے جائیں انہیں حتی الامکان اسی مصرف میں خرچ کرنے کی کوشش کی جائے،تاہم اگر متعین کئے گئے مصرف میں لگانا ممکن نہ رہے تو پھر دینے والے کی اجازت سے اسے کسی اور مصرف میں لگانے کی گنجائش ہے۔

چونکہ رقم وصولی کے وقت ٹرسٹ کی جانب سے جو رسید جاری کی جاتی ہے اس پر اس بات کی تصریح موجود ہے کہ اگر ڈونیشن ناگزیر وجوہات کی بناء پر متعین کردہ مصرف میں استعمال نہ کی جاسکے تو ٹرسٹ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے دیگر خیر کے مصارف میں خرچ کرنے کا مجاز ہوگا،اس لئے بوقتِ ضرورت بقدرِ ضرورت ٹرسٹ ان رقوم کو بھی دیگر مصارف میں خرچ کرسکتا ہے جو کسی خاص مصرف کی تعیین کی ساتھ دی گئی ہوں۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (2/ 269):
"العالم إذا سأل للفقراء شيئا وخلط يضمن.
قلت: ومقتضاه أنه لو وجد العرف فلا ضمان لوجود الإذن حينئذ دلالة. والظاهر أنه لا بد من علم المالك بهذا العرف ليكون إذنا منه دلالة".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب