021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صدقہ نافلہ کی مد میں دیا گیا کھانا غنی کو کھلانا
75735زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

“ٹرسٹ” میں کبھی اشیاء کی صورت میں بھی صدقات آتے ہیں جیسے پکا پکایا کھانا وغیرہ ، کیا “ٹرسٹ” میں آئے صدقے کا کھانا “ٹرسٹ” کا عملہ کھاسکتا ہے؟ اسی طرح کسی مالدار شخص  کو وہ کھانا کھلایا جاسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ صدقات نافلہ مستحق کو دینا ضروری نہیں،بلکہ غنی کو بھی دئیے جاسکتے ہیں،اس لئے ٹرسٹ کے عملہ کو یا کسی مالدار کو یہ کھانا کھلانے میں کوئی حرج نہیں،تاہم مالدار کی بہ نسبت کسی ضرورت مند کو کھلانا زیادہ بہتر ہے۔

البتہ ان صدقات میں یہ احتمال بھی ممکن ہے کہ وہ نذر یعنی منت کا صدقہ ہو،جس کا غنی کو کھلانا جائز نہیں،اس لئے یہ اشیاء وصول کرتے وقت دینے والے سے یہ وضاحت طلب کرلینی چاہیے کہ وہ کس مد میں دے رہا ہے،صدقہ نافلہ کی مد میں یا واجبہ کی؟تاکہ صدقہ واجبہ ہونے کی صورت میں غیر مصرف میں خرچ ہونے کا اندیشہ نہ رہے۔

حوالہ جات
"البحر الرائق "(2/ 262):
"قيد بالصدقة الواجبة؛ لأن صدقة التطوع الأولى دفعها إلى الأصول والفروع كذا في البدائع".
"بدائع الصنائع " (2/ 47):
وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة".
 
"سنن النسائي" (5/ 98):
"عن عبد الرحمن بن أبي سعيد الخدري، عن أبيه، قال: سرحتني أمي إلى رسولﷲ صلىﷲ عليه وسلم، فأتيته وقعدت، فاستقبلني، وقال: " من استغنى: أغناه ﷲعز وجل، ومن استعف: أعفه ﷲ عز وجل، ومن استكفى: كفاهﷲ عز وجل، ومن سأل وله قيمة أوقية: فقد ألحف، فقلت: ناقتي الياقوتة، خير من أوقية فرجعت، ولم أسأله ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب