021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رفاہی ادارے میں دیا گیا سامان فروخت کرنا
75737زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

 

  •   میں   بعض اوقات  کوئی سامان مثلا 500 بیگ آٹے کے کسی مخیر شخص کی طرف سے  آجاتے ہیں ، اسی دوران کوئی دوسرا مخیر  “ٹرسٹ” سے ان آٹے کے بیگ  میں سے  کچھ بیگ  خرید کرتقسیم کردیتا ہے اور  ہمیں اس کی رقم ادا کردیتا ہے، وہ رقم ہم دوبارہ “ٹرسٹ” میں جمع کروادیتے ہیں جو دوبارہ اسی پروجیکٹ میں لگادی جاتی ہے اور کبھی کبھار  اس رقم کو  کسی بھی  کار خیر میں لگادیا جاتا ہے، آیا ایسا کرنا درست ہے؟  یا اس رقم سے آٹا ہی خرید کر تقسیم کرنا ضروری ہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصولی طور پر ٹرسٹ کی انتظامیہ عطیات دینے والوں کے عطیات کو ان کے حقیقی مصارف پر خرچ کرنے کی وکیل ہے اور وکیل مؤکل کی مرضی کا پابند ہوتا ہے،جس کام کا اسے مؤکل کی طرف سے اختیار ہو وہ کام کرسکتا ہے اور جس کا نہیں وہ نہیں کرسکتا،لہذا مذکورہ صورت میں بھی اگر آٹے کے بیگ دینے والوں کی طرف سے ٹرسٹ کو مذکورہ بالا تصرف کی اجازت ہو تو ٹرسٹ کو ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہوگا،بصورتِ دیگر جبکہ عطیات دینے والوں کی طرف سے اجازت نہ ہو تو پھر ٹرسٹ کے لئے ایسا کرنا جائز نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (2/ 269):
"العالم إذا سأل للفقراء شيئا وخلط يضمن.
قلت: ومقتضاه أنه لو وجد العرف فلا ضمان لوجود الإذن حينئذ دلالة. والظاهر أنه لا بد من علم المالك بهذا العرف ليكون إذنا منه دلالة".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب