021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عطیہ اور صدقہ میں فرق
75738زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

“ٹرسٹ” میں  لوگ درج ذیل   عنوانات  سے پیسے دیتے ہیں ، ان  پیسوں کےخرچ  کرنےکے  مصارف میں کیا کچھ فرق ہے؟ مثلاً:فی سبیل اللہ،صاف مال،عطیہ،صدقہ جاریہ،ہدیہ،زکوة،صدقہ،

(الف) کیا عطیہاورصدقہ میں فرق ہے؟ کیاصدقہکے خرچ کےمصارفعطیہ سے زیادہ عام ہیں؟

(ب) کیا "صاف مال "کی اصطلاح "زکوۃ(مال کے میل کچیل)" کے بالمقابل ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(الف) عطیہ کا اطلاق عام طور پر صدقہ نافلہ پر ہوتا ہے اور ان دونوں کے مصارف میں کوئی فرق نہیں،البتہ صدقہ واجبہ کی بہ نسبت ان کے مصارف میں عموم ہے،اس طور پر کہ صدقہ واجبہ صرف مستحقین کو دیا جاسکتا ہے،جبکہ صدقہ نافلہ اور عطیہ غیر مستحق کو بھی دیئے جاسکتے ہیں،اسی طرح صدقہ واجبہ کی ادائیگی کے لئے تملیک شرط ہے،جبکہ صدقہ نافلہ کو ایسے مصارف میں بھی خرچ کیا جاسکتا ہے جن میں تملیک نہیں پائی جاتی۔

(ب)بہ ظاہر ایسا ہی معلوم ہوتا ہے،کیونکہ شریعت میں زکوة کو "غسالة الناس "لوگوں کا میل کچیل قرار دیا گیا ہے،لیکن اس کے باوجود احتیاط اسی میں ہے کہ دینے والے سے وضاحت طلب کرلی جائے کہ وہ کس مد میں رقم دے رہا ہے۔

حوالہ جات
"عمدة القاري " (9/ 90):
"قال الكرماني: والفرق بين الصدقة والهبة أن الصدقة هبة لثواب الآخرة، والهدية هبة تنقل إلى المتهب إكراما له قلت: الصدقة قد تكون هبة، والهبة قد تكون صدقة، وإن الصدقة على الغني هبة، والهبة للفقير صدقة".
"البحر الرائق " (2/ 263):
"وقيد بالزكاة؛ لأن النفل يجوز للغني كما للهاشمي، وأما بقية الصدقات المفروضة والواجبة كالعشر والكفارات والنذور وصدقة الفطر فلا يجوز صرفها للغني لعموم قوله - عليه الصلاة والسلام - «لا تحل صدقة لغني» خرج النفل منها؛ لأن الصدقة على الغني هبة كذا في البدائع ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب