021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بکرا صدقہ کرنے کی مد میں دی گئی رقم سے بکرے کا گوشت خرید کر تقسیم کرنا
75739زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

“ٹرسٹ” کو جس مصرف کے لیے  رقم  ملتی ہے ،حتی الامکان وہ رقم اسی مصرف میں خرچ کی جاتی ہے، کیا ’صدقے کا بکرا‘  کی مد میں  ملنے والی رقم سے بکرا ذبح کرنے کےبجائے بکرے کا گوشت خرید کر غریبوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ،جبکہ ایسا کرنا  انفع للفقراء بھی ہو؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ ہمارے عرف میں اس مد میں رقم دینے والوں کا مقصد عموماًمستحقین تک گوشت پہنچانا ہوتا ہے،اس لئے اس رقم سے بکرا خرید کر ذبح کرنے کے بجائے بکرے کا گوشت خرید کر مستحقین میں تقسیم کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے،تاہم چونکہ یہ احتمال بھی ہے کہ دینے والے کا مقصد بکرا قربان کرنا ہو،مثلا کوئی عقیقہ کی نیت سے رقم دے توایسی صورت میں چونکہ شرعابکرا خرید کر ذبح کرنا لازم ہوگا،کیونکہ محض گوشت تقسیم کرنے سے عقیقے کی سنت ادا نہیں ہوگی۔

اس لئے احتیاط اسی میں ہے کہ بکرے کے لئے رقم دینے والوں سے مقصد پوچھ لیا جائے اور اس کے مطابق عمل کیا جائے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" (5/ 362):
"العقيقة عن الغلام وعن الجارية وهي ذبح شاة في سابع الولادة".
"بدائع الصنائع " (5/ 66):
"(ومنها) أن لا يقوم غيرها مقامها حتى لو تصدق بعين الشاة أو قيمتها في الوقت لا يجزيه عن الأضحية؛ لأن الوجوب تعلق بالإراقة والأصل أن الوجوب إذا تعلق بفعل معين أنه لا يقوم غيره مقامه كما في الصلاة والصوم وغيرهما".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب