021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
یک طرفہ عدالتی خلع کا حکم
78217طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

میں نے عدالت سے خلع کی ڈگری لی ہے، جبکہ میرے شوہر عدالت میں حاضر نہیں ہوئے اور نہ ہی ان ی طرف سے کوئی وکیل آیا، خلع کا فیصلہ ساتھ منسلک ہے، سوال یہ ہے کہ کیا یہ خلع کا فیصلہ شرعاً معتبر ہے اور ہمارا نکاح ختم ہو چکا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق شوہر اور نہ اس کا وکیل عدالت میں حاضر ہوا اور  عدالت کی طرف سے جاری شدہ فیصلہ پر شوہر نے  دستخط بھی نہیں کیے، لہذا اگر شوہر نے ابھی تک زبان سے اس فیصلے پر رضامندی کا اظہار  نہیں کیا ہے تو اس صورت میں عدالت کی طرف سے جاری کردہ خلع کا یک طرفہ فیصلہ شرعاً معتبر نہیں، کیونکہ خلع کے شرعاً درست ہونے کے لیے فریقین کی باہمی رضامندی کا ہونا ضروری ہے، جبکہ مذکورہ صورت میں شوہر کی طرف  سے رضامندی نہیں پائی گئی، نیز منسلکہ فیصلہ میں فسخِ نکاح کی وجوہ میں سے کوئی وجہ بھی موجود نہیں، اس لیے اس فیصلہ کو تنسیخِ نکاح پر بھی محمول نہیں کیا جا سکتا، لہذا فریقین کے درمیان بدستور نکاح قائم ہے اور عورت کا اپنے شوہر سے طلاق یا باہمی رضامندی سے خلع لیے بغیر دوسری جگہ نکاح کرنا جائز نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3/ 440) دار الفكر-بيروت:
في التتارخانية وغيرها: مطلق لفظ الخلع محمول على الطلاق بعوض؛ حتى لو قال لغيره اخلع امرأتي فخلعها بلا عوض لا يصح (قوله: أو اختلعي إلخ) إذا قال لها اخلعي نفسك فهو على أربعة أوجه: إما أن يقول بكذا فخلعت يصح وإن لم يقل الزوج بعده: أجزت، أو قبلت على المختار؛ وإما أن يقول بمال ولم يقدره، أو بما شئت فقالت: خلعت نفسي بكذا، ففي ظاهر الرواية لا يتم الخلع ما لم يقبل بعده۔
بداية المجتهد ونهاية المقتصد (3/ 90) دار الحديث – القاهرة:
المسألة الثالثة: وأما ما يرجع إلى الحال التي يجوز فيها الخلع من التي لا يجوز: فإن الجمهور على أن الخلع جائز مع التراضي إذا لم يكن سبب رضاها بما تعطيه إضراره بها.
والأصل في ذلك قوله تعالى: {ولا تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن إلا أن يأتين بفاحشة مبينة} [النساء: 19] وقوله تعالى: {فإن خفتم ألا يقيما حدود الله فلا جناح عليهما فيما افتدت به} [البقرة: 229]۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

18/ربيع الثانی 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب