021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غلط بیانی کرکےڈیتھ سرٹیفکیٹ بنواکروراثت کی تقسیم باطل ہوگی
78195میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم حضرات مفتیان کرام !میرا سوال یہ ہے کہ ہم تین بھائی اور دو بہنیں تھیں:

اقبال احمد، محمد رمضان ،محمد شفیق

ہمارا بھائی محمد رمضان 2018 میں فوت ہوا اسکے پیچھے اسکا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔

میرے بھائی اقبال احمد نے یونین کونسل جا کر والدہ کا غلط فوتگی کاسرٹیفکیٹ 2017 کا درج کروا کر بھائی رمضان کی وراثت اسکی اولاد اور اسکی بیوی کے نام کروا لی۔

اسکے بعد بھائی اقبال احمد فروری 2021 میں فوت ہو گیا،اقبال احمد کے بیٹوں نے بھی دادی کے غلط فوتگی کےسرٹیفکیٹ کا حوالہ دے کر وراثت اپنے نام کروا لی۔

جبکہ ہماری والدہ 3 اگست 2021 کو فوت ہوئی  ہیں،ان کا میں نے حقیقی فوتگی کا سرٹیفکیٹ بنوایا ہے۔

لہذا مہربانی فرما کر وضاحت فرمائیں کہ بھائی اقبال اور بھائی رمضان کی وراثت شرعاً کس طرح جاری ہو گی؟ جبکہ والدہ بھی زندہ تھی ایک بھائی اور دو بہنیں بھی زندہ تھیں، والدہ اور دو بہنوں کا حصہ اپنی اولاد کے نام کر دیا، اس کا کیا حکم ہے؟

             

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اقبال اوررمضان جس وقت فوت ہوئے،اس وقت جو ورثہ موجودتھےان کےدرمیان میراث تقسیم کی جائےگی۔

سوال سےواضح ہےکہ والدہ کاانتقال اقبال اوررمضان دونوں بیٹوں کےفوت ہونےکےبعد ہواہے،لہذا والدہ کی میراث میں اقبال ،اوررمضان وارث نہیں تھے اورنہ ان کی اولاد ،لہذاایسی صورت میں اقبال اوررمضان نےمیراث کی شرعی تقسیم کےبغیرجوجائیدادوغیرہ اپنی  اولادکےنام کی ہے،شرعااس نام کرنےکااعتبارنہیں ،ہوگا۔

اگرسوال میں ذکرکردہ صورت واقعتااسی طرح ہےتوصورت مسئولہ میں بھائی اقبال ،اسی طرح محمدرمضان کےبیٹےاس غلط بیانی اوردھوکہ کی وجہ سےشرعاگناہگارہوں گے،اورغلط بیانی کےذریعہ وراثت کاجوحصہ خودلیایااپنےبیٹوں کےنام کروایایہ  ناجائزقبضہ شمارہوگا،قرآن وحدیث میں ناجائزقبضہ پربہت سخت وعیدیں واردہوئی ہیں،اقبال احمداوراس کےبیٹوں پرشرعالازم ہےکہ وارثت کاجوحصہ انہوں نےناجائزقبضہ کیاہےوہ دوبارہ وراثت میں شامل کریں۔

والدہ کاانتقال جس وقت حقیقتا ہوایعنی اگست 2021 میں اس وقت والدہ کےجوموجودورثہ تھے،ان میں شریعت کےمطابق میراث کی تقسیم کی جائے۔

حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 749:عن أبي هريرة قال مر رسول الله صلى الله عليه و سلم برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مغشوش فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ليس منا من غشنا ( الغش ضد النصح من الغش وهو المشروب الكدر أي ليس على خلقنا وسنتنا ) صحيح۔
"صحيح مسلم للنيسابوري"5 /  58: عن سعيد بن زيد قال سمعت النبى -صلى الله عليه وسلم- يقول « من أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين »۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

16/ربیع الثانی  1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب