78205 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال: 1۔مرحوم ہاشم نےاپنی زندگی میں سفرپرہونےکی وجہ سےقانونی مجبوری کی وجہ سےایک مکان بیوی کےنام کیاتھا،جوکہ بعدمیں واپس لیاتھا۔کیایہ بیوہ کی ملکیت ہوگا؟
2۔اسی طرح مرحوم نےایک مکان بطوروکیل ایک شخص کےنام کیا،بنانےکےپیسےدیےکہ میں واپس آکراپنےنام کرونگا،تقسیم سےپہلےبیوہ نےاپنےنام کردیا،کیایہ مکان بیوہ کی ملکیت ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
1۔اگرمرحوم نےصرف قانونی مجبوری کی وجہ سےبیوی کےنام کیاتھا،بیوہ کوباقاعدہ مالک بناکر قبضہ میں نہیں دیاتھاتویہ مکان شوہرکی ملکیت شمارہوکرمیراث ہوگا۔
سوال میں ذکرکردہ تفصیل کےمطابق واپس لےلیاتھاتواگرواپس لینےسےمراد یہ ہےپہلےسےبیوی کاقبضہ نہیں تھا،صرف بیوی کےنام سےاپنےنام انتقال کیاگیاتھاتویہ مکان مرحوم کاہوگااورمیراث شمارہوگا۔
اوراگریہ مطلب ہےکہ بیوی کےنام سےہٹاکراپنےنام توکردیاتھا،البتہ عملا قبضہ بیوہ ہی کی تھااوراسی حالت میں مرحوم کاانتقال ہوگیاتوچونکہ قبضہ بیوہ کاہے،اس لیےیہ ملکیت بیوہ کی شمارہوگی اورمیراث نہیں ہوگا۔
2۔اسی طرح اگرمرحوم نےاپنی زندگی میں کسی شخص کےنام کرواکراس کےقبضہ میں بھی دیدیاتھاتووہ اسی شخص کاہوگا،اوراگرقبضہ نہیں دیا،صرف بطوروکیل کےاس کےنام کیاگیاتھاتوہ مرحوم کاہی شمارہوگااورمیراث ہوگا،ایسی صورت میں بیوہ کےخود اپنےنام کروانےسےبیوہ کی ملکیت نہیں آئےگی،بلکہ یہ مکان مرحوم کی ملکیت ہی شمارہوگااوربیوہ پرلازم ہوگاکہ اس کومیراث کےمطابق تمام ورثہ میں تقسیم کرے۔
حوالہ جات
"شرح المجلۃ"1 /462:
وتتم(الھبۃ)بالقبض الکامل لأنہامن التبرعات والتبرع لایتم الابالقبض الکامل ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
20/ربیع الثانی 1444ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |