78207 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال:1مرحوم ہاشم کےدوپلاٹ کمیاڑی میں موجودتھے،مرحوم کےدنیاسےرخصت ہونےکےبعد کسی ورثاءکوبتائےبغیر؟مرحوم کی بیوہ نےوہ مکان فروخت کردیےہیں، اس میں مرحوم کی بیوہ کاشرعاکتناحق بنتاہےاورورثہ کاکتناحق ہوگا؟
2۔لیاری 36نمبرپرجومکان موجود ہے،وہ کسی کےنام بطوروکیل کیاتھا،اس کےمرنےکےچارماہ بعداس بیوہ کےنام پرکردیاہے،اس میں شرعی حکم کیاہے؟نیز مرحوم کی کوئی اولادنہیں ،صرف بیوہ ہے،باقی ورثاء میں مرحوم کےبھائی موجود ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
1۔بیوہ کےلیےشرعاجائزنہیں کہ وہ دیگرورثاء کی اجازت کےبغیر مرحوم کی کوئی جائیدادبیچ دے،کیونکہ مرحوم کےانتقال کےبعد اس کی مکمل جائیداد میراث ہے،اوراس میں شریعت کےمطابق میراث کی تقسیم کی جائےگی،اگربیوہ نےپلاٹ بیچ دیےہیں تواس کی رقم دیگرورثاءمیں ان کےحصوں کےمطابق دینابیوہ پرشرعالازم ہوگا۔
2۔اس کاجواب بھی اوپر گزرچکاہےکہ انتقال کےبعدصرف جائیدادنام کروانےسےبیوہ کی ملکیت نہیں ہوگی،ی مکان بھی میراث شمارہوگا،اورتمام ورثہ میں شریعت کےمطابق تقسیم ہوگا۔ہاں اگرتماورثہ راضی ہوں تواس کاحکم الگ ہوگا۔
حوالہ جات
۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
20/ربیع الثانی 1444ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |