021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھنگ کے بیج میں عشر اور پھلوں میں زکوۃ کا حکم
79735زکوة کابیانعشر اور خراج کے احکام

سوال

بھنگ کے بیج میں عشر واجب ہے یا نہیں؟ بھنگ کے پھلوں پر سال گزرنے پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بھنگ کے بیج اور پھلوں میں عشر واجب ہوگا۔ عشر کا تعلق سال گزرنے سے نہیں، بلکہ پیداوار سے ہوتا ہے، لہٰذا بھنگ کی پیداوار جب حاصل ہوجائے تو اس کا عشر نکالنا واجب ہوگا، اگرچہ اس پر سال نہ گزرا ہو۔  

بھنگ کی کاشت اگر کسی جائز مقصد کے لیے ہو تو اس میں عشر واجب ہونا واضح ہے۔ اور اگر اس کی کاشت کسی خاص جائز مقصد کے لیے نہ ہو، بلکہ عمومی کاشت ہو تو اگرچہ غالب استعمال ناجائز ہونے کی وجہ سے اس کی عمومی کاشت جائز نہیں، لیکن چونکہ عشر کا تعلق پیداوار سے ہے، اور بھنگ کی پیداوار فی نفسہ مالِ متقوم ہے اور اس کا جائز استعمال ممکن ہے؛ اس لیے اس صورت میں کاشت ناجائز ہونے کے باوجود عشر واجب ہوگا۔ البتہ عشر دینے میں اس بات کا لحاظ ضروری ہوگا کہ یا تو اس کی قیمت سے عشر دیں، یا پھر اگر بعینہ پیداوار ہی میں سے عشر دینا چاہیں تو کسی ایسے شخص کو دینا لازم ہوگا جو اس کا جائز استعمال کرے، ایسے شخص کو دینا جائز نہیں ہوگا جو اس کا ناجائز استعمال کرتا ہو۔  

حوالہ جات
بدائع الصنائع(2/ 181-178):
ومنها أن يكون الخارج من الأرض مما يقصد بزراعته نماء الأرض وتستغل الأرض به عادة، فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب الفارسي؛ لأن هذه الأشياء لا تستنمي بها الأرض ولا تستغل بها عادة؛ لأن الأرض لا تنمو بها، بل تفسد، فلم تكن نماء الأرض، حتى قالوا في الأرض إذا اتخذها مقصبة وفي شجره الخلاف التي تقطع في كل ثلاث سنين أو أربع سنين أنه يجب فيها العشر؛ لأن ذلك غلة وافرة.  ويجب في قصب السكر وقصب الذريرة؛ لأنه يطلب بهما نماء الأرض، فوجد شرط الوجوب فيجب.
فأما كون الخارج مما له ثمرة باقیة فلیس بشرط لوجوب العشر، بل یجب سواء کان  الخارج له ثمرة باقية، أو ليس له ثمرة باقية، وهي الخضراوات، كالبقول والرطاب والخيار والقثاء والبصل والثوم ونحوها، في قول أبي حنيفة، وعند أبي يوسف ومحمد لا يجب إلا في الحبوب وما له ثمرة باقية. …… ثم نذکر فروع مذهب أبي یوسف و محمد في فصلي الخلاف و ما فیه من الخلاف بینهما في ذلك والوفاق، فنقول: ….. وقالا في بزر القنب إذا بلغ خمسة أوسق ففيه العشر؛ لأنه يبقى ويقصد بالزراعة والانتفاع به عام، ولا شيء في القنب؛ لأنه لحاء الشجر، فأشبه لحاء سائر الأشجا،ر ولا عشر فيه، فكذا فيه.  وقالا في حب الصنوبر إذا بلغ الأوسق ففيه العشر؛ لأنه يقبل الادخار، ولا شيء في خشبه، كما لا شيء في خشب سائر الشجر.
فتاوى قاضيخان (1/ 136):
(فصل في العشر) في كل ما تخرجه الأرض من الحنطة والشعير والدخن والأرز وأصناف الحبوب والبقول والرياحين والأوراد والرطاب وقصب السكر والذريرة والبطيخ والقثاء والخيار والباذنجان والعصفر وأشباه ذلك، لها ثمرة باقية أو غير باقية، يجب فيها العشر في قول أبي حنيفة رحمه الله تعالى، قل أو كثر.             

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

     9/ شعبان المعظم/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب