021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترکہ میں سے مہرنکالاجائےگایانہیں؟
80118میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک عورت جس کانام ربیعہ بی بی ہے،اس کی شادی  ہوئی ،دوبیٹیاں ہوئی ،اس کے بعد شوہرنے طلاق دیدی ،ربیعہ بی بی کاایک ماموں،دوبہنیں اورماں حیات ہیں،اس کے بعد ربیعہ بی بی کادوسرانکاح ہوا،دوسرے شوہرکانام غلام مصطفی ہے،غلام مصطفی کی شادی پہلے فاطمہ بی بی سے ہوئی تھی،جس سے ان کی دوبیٹیاں ہیں،ان میں سے ایک بیٹی کاانتقال2020 میں ہوگیاہے،ایک بیٹی حیات ہے،جس بیٹی کاانتقال ہواہےان کی ایک  بیٹی ہے،فاطمہ بی بی کاانتقال 2001 میں ہواہے،ربیعہ بی بی کی شادی  میں حق مہردوکینال زمین اورایک کمرہ طے ہوا،اب غلام مصفطی کاانتقال 2019ہوگیا،غلام مصطفی نے حق مہرزندگی میں ادانہیں کیا،اس کے بعد2022 میں ربیعہ بی بی کابھی انتقال ہوگیا ہے۔

سوال یہ ہے کہ غلام مصطفی کاترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟

قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے انتقال کے وقت  جائیداد سمیت جومنقولہ اورغیرمنقولہ سامان اورنقدرقم چھوڑی ہے،اس میں سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات اداکئے جائیں،اگریہ اخراجات کسی وارث نےاحسان کے طورپراداکردئیے ہیں تواس صورت میں یہ اخراجات ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے، اس کے بعددیکھیں اگر  ان کے ذمہ کسی کےقرض کی ادائیگی باقی ہوتواس کواداکریں،جیسے اس صورت میں بیوی کامہرباقی تھا توپہلے ترکہ سے اس کو اداکیاجائے گا،اس کے بعددیکھیں اگرمرحوم نے کسی غیروارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ مال میں سے ایک تہائی کی حدتک اس پرعمل کریں،اس کے بعد باقی مال کوموجود ورثہ میں تقسیم کردیں۔

ترکہ کی تقسیم فیصدی اعتبارسے درج ذیل ہے:

مرحومہ بیوی(ربیعہ بی بی) کو 12.5 فیصد، دوبیٹیوں میں سے ہرایک کو43.5فیصد ملےگا۔

مرحومہ بیوی کے حصہ میں آنے والامال ان کے ترکہ میں شامل ہوکران کے ورثہ میں تقسیم ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

         ۲۰/شوال ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب